بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تراویح عورتوں کے لیے بھی مسنون ہے؟


سوال

عورت کا تراویح پڑھنا جائز  ہے  کیا؟

جواب

تراویح  کی نماز مرد و عورت دونوں کے لیے مسنون ہے، صرف جائز نہیں ہے، مردوں کا جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنا سنت ہے، جب کہ عورتوں کی جماعت مکروہ ہے، چاہے مسجد میں ہو  یا گھر پر ،عورتوں کا گھر پر تنہا تراویح پڑھنا ہی افضل ہے، البتہ اگر مرد حافظ گھر پر تراویح سنا رہاہو، (جیسا کہ موجودہ حالات میں) اور گھر کی ہی خواتین جماعت میں شامل ہوجائیں، دوسرے گھروں کی خواتین آکر جماعت میں شامل نہ ہوں تو گھر  کی خواتین کے لیے تراویح کی جماعت میں شامل ہوکر مرد حافظ کی اقتدا میں تراویح ادا کرنا بلاکراہت درست ہے۔ اس صورت میں خواتین کی صف مردوں اور لڑکوں کے بعد بنائی جائے۔

بعض روافض کے ہاں تراویح صرف مردوں کے لیے مسنون ہے، نہ کہ عورتوں کے لیے، لیکن یہ بات درست نہیں۔

منحة السلوك في شرح تحفة الملوك (ص: 149):
"(وهي) أي التراويح (سنة مؤكدة) ذكر القدوري لفظ الاستحباب، والأصح: أنها سنة مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين عليها، نص عليه صاحب الهداية. وهي سنة الرجال والنساء، وقال بعض الروافض: سنة الرجال دون النساء". 
فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201812

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں