اگر کوئی مسلمان رمضان کا روزہ رکھتا ہے، تراویح نہیں پڑھتاہے تو کیا ایسا کرنے سے اس کا روزہ قبول ہوجائے گا؟
رمضان المبارک میں عشاء کی نماز کے بعد بیس رکعات تراویح کی نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیےسنتِ مؤکدہ ہے، خلفاء راشدین،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین،تابعین،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین رحمہم اللہ سے پابندی سے تراویح پڑھنا ثابت ہے، بلا عذر اس کو چھوڑنے والا نافرمان اور گناہ گار ہے، تاہم اگر کوئی شخص تراویح کی نماز نہ پڑھے اور روزہ رکھنے کااہتمام کرے تو روزہ کا فریضہ ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، لیکن تراویح کے اجر و ثواب سے محروم رہے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(التراويح سنة) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعا."
"(قوله سنة مؤكدة) صححه في الهداية وغيرها، وهو المروي عن أبي حنيفة. وذكر في الاختيار أن أبا يوسف سأل أبا حنيفة عنها وما فعله عمر، فقال: التراويح سنة مؤكدة، ولم يتخرجه عمر من تلقاء نفسه، ولم يكن فيه مبتدعا؛ ولم يأمر به إلا عن أصل لديه وعهد من رسول اللهصلی اللہ علیه وسلم."
(مبحث التراویح،ج:2،ص:43،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100455
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن