بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تنگدست بیٹے پر اس کے والدین کو خرچہ دینا لازم ہے؟


سوال

میں ایک عالم ہوں، میری شادی آج سے سات سال پہلے ایک عالمہ سے ہوئی ہے، میرے تین بھائی اور تین بہنیں ہیں، انہوں نے مجھےمیری شادی کے سات مہینے بعد  گھر سے نکال دیا، پھر تین سال بعد میری سب سے چھوٹی بہن کی شادی ہوئی،  اس میں میں نے حسبِ استطاعت کچھ رقم اپنے والد صاحب کو دے دی، اب میرے سب سے چھوٹے بھائی کی شادی ہونے والی ہے اور میرا  والد مجھ سے رقم کا مطالبہ کر رہا ہے، جب کہ میں تنگ دستی کا شکار ہوں، تو کیا انکار کی صورت میں میں گناہ گار ہوں گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ سائل کے والد اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی کے لیے سائل سے رقم کا  مطالبہ کر رہاہے، جب کہ وہ خود تنگ دست بھی ہے تو والد کو رقم نہ دینے کی صورت میں سائل شرعا  گناہ گار نہیں ہوگا۔

البحرالرائق میں ہے:

"قوله ولأبويه وأجداده وجداته لو فقراء) أي تجب النفقة لهؤلاء۔۔۔وأطلق في الابن ولم يقيده بالغنى مع أنه مقيد به لما في شرح الطحاوي ولا يجبر الابن على نفقة أبويه المعسرين إذا كان معسرا."

(باب النفقة، ‌‌نفقة الأبوين والأجداد والجدات، ج:4، ص:223، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101893

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں