بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تمام آسمانی کتابیں کلام اللہ ہیں؟


سوال

کیا قران مجید کی طرح تورات زبور اور انجیل کو کلام اللہ کہہ سکتے ہیں؟ اگر نہیں کہہ سکتےتو قاضی ثناءاللہ پانی پتی نے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر  75 میں کلام اللہ کیوں کہا ہے؟

جواب

اصطلاحی اعتبار سے کلام اللہ درحقیقت وہ کلام نفسی ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفتِ ذاتی ہے قدیم ہے، ذات باری تعالی کے ساتھ قائم ہے۔

اس لیے اصل کلام اللہ کا مصداقِ حقیقی کلامِ نفسی ہے، البتہ جو الفاظ اس کلامِ نفسی پر دلالت کرتے ہیں ان ا لفاظ کو بھی مجازاً ''کلام اللہ'' کہا جاتا ہے ۔ لہٰذا جتنی بھی آسمانی کتابیں ہیں، قرآن کریم، تورات، زبور، انجیل وغیرہ وہ سب کلام نفسی پر دلالت کرنے کے اعتبار سے کلام اللہ ہیں اور اس اعتبار سے (یعنی کلام نفسی پر دلالت کرنے کی وجہ سے کلام اللہ کہنے میں) قرآن کریم اور دیگر آسمانی کتابوں میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ قرآن کریم اپنی بہت سی خصوصیات کی وجہ سے دوسری آسمانی کتابوں سے ممتاز ہے۔

شرح العقائد میں ہے:

ولله تعالى كتب أنزلها على انبيائه وبين فيها امره و نهيه ووعده ووعيده، كلها كلام الله تعالى

وفي النبراس تحته:

"(وكلها كلام الله تعاليٰ) اي دالة علي الكلام النفسي."

(ص: 465/466، ط: البشري)

جس طرح قرآن کتاب اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ کلام اللہ بھی ہے، اسی طرح دیگر آسمانی کتابیں کتاب اللہ بھی ہیں کلام اللہ بھی ہیں، قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہودیوں کی کتاب اللہ میں تحریف کا ذکر یوں فرمایاہے:

﴿ اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ يُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَقَدْكَانَ فَرِيْق مِّنْهُمْ يَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ يُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْ بَعْدِ مَاعَقَلُوْهُ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ ﴾ (البقرة:75)

ترجمہ: '"کیا تم (مسلمان) امید رکھتے ہو کہ یہ (یہود) ایمان لے آئیں گے تم (یعنی تمہارے دین) پر! حال آں کہ ان میں ایک فریق (گروہ) اللہ کا کلام سنتاتھا پھر اسے سمجھنے کے بعد اس میں تحریف کرتاتھا باوجود یہ کہ وہ جانتے تھے"۔

مذکورہ آیت میں تورات کو کلام اللہ کہاگیا ہے، لہٰذا دیگر آسمانی کتابوں کو بھی کلام اللہ کہنا درست ہے۔ اور قاضی ثناءاللہ پانی پتی صاحب رحمہ اللہ نے بھی اسی لیے  ان کتب سماویہ کو کلام اللہ کہا ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100919

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں