بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سوتیلی ساس کے ساتھ زنا کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟


سوال

کیا سوتیلی ساس کے ساتھ زنا کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

سوتیلی ساس سے زنا کرنے سے نکاح نہیں ٹوٹتا، لیکن زنا بہت بڑا گناہ کبیرہ ہے، اس سے خوب خوب سچی پکی توبہ کرنی چاہیے، آئندہ ایسے کام کے قریب بھی نہیں جانا چاہیے۔نیز سوتیلی ساس  اجنبیہ ہے، اس سے پردہ كرنا فرض ہے۔

شرح مختصر الطحاوی للجصاص میں ہے:

"قال: (ولا بأس بالجمع بين امرأة وبين زوجة أبيها).

(شرح مختصر الطحاوي للجصاص : كتاب النكاح، باب ما يحرم نكاحه وما يحرم الجمع بنسب وغير ذلك (4/ 33)،ط.  دار البشائر الإسلامية - ودار السراج، الطبعة: الأولى 1431 هـ - 2010 م)

العقود الدریة فی تنقیح الحامدیة میں ہے:

سئل) في رجل له زوجة لها ابن من غيره متزوج بامرأة أجنبية عنها وعنه فمات الابن ويريد الرجل أن يتزوج بها بعد انقضاء عدتها ويجمع بينهما فهل له ذلك؟

(الجواب) : نعم فجاز الجمع بين امرأة وبنت زوجها أو امرأة ابنها عند الأئمة الأربعة كما في البحر لأنه لو فرضت بنت الزوج ذكرا بأن كان ابن الزوج لم يجز أن يتزوج بها لأنها موطوءة أبيه ولو فرضت المرأة ذكرا لجاز له أن يتزوج بنت الزوج لأنها بنت رجل أجنبي وكذلك المرأة وامرأة ابنها فإن المرأة لو فرضت ذكرا يحرم عليه التزوج بامرأة ابنه ولو فرضت امرأة الابن ذكرا لجاز له التزوج بالمرأة لأنه أجنبي عنها منح من المحرمات ومثله في البحر وشرحي الملتقى والتنوير للعلائي.

(العقود الدرية في تنقيح الحامدية: كتاب النكاح، مسائل منثورة من أبواب النكاح (1/ 30)،ط. دار المعرفة)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144210200943

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں