بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شروع رمضان کے روزوں کا قضا ہونا آخری عشرے کے اعتکاف کے لیے مانع ہے؟


سوال

اگر کوئی ماہ رمضان کے شروع کے روزے نہ رکھ سکے جب کہ اعتکاف کی نیت بھی ہو تو کیا وہ شخص اعتکاف میں بیٹھ سکتا ہے؟  یا لازم ہے کہ شروع کے دو عشرے میں روزے مکمل رکھے ہوں، تب ہی اعتکاف ہو سکتا ہے؟

جواب

اعتکاف کے درست ہونے کے لیے  یہ ضروری نہیں  ہے کہ معتکف نے شروع رمضان سے روزے مسلسل رکھے ہوں،  اس لیے  اگر کسی شخص کے  شروع رمضان کے کچھ  روزے کسی عذر کی وجہ سے قضا  ہو گئے ہوں تو  یہ آخری عشرے کے اعتکاف کے درست ہونے کے لیے  مانع نہیں ہے،  ایسا آدمی اعتکاف میں بیٹھ سکتا ہے۔البتہ  مسنون اعتکاف کے دنوں میں روزہ رکھنا  ضروری ہوگا ۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 152):

"(وهو) ثلاثة أقسام (واجب بالنذر) بلسانه وبالشروع.

وبالتعليق ذكره ابن الكمال (وسنة مؤكدة في العشر الاخير من رمضان) أي سنة كفاية كما في البرهان وغيره لاقترانها بعدم الانكار على من لم يفعله من الصحابة (مستحب في غيره من الازمنة) هو بمعنى غير المؤكدة.

(وشرط الصوم) لصحة (الاول) اتفاقًا (فقط) على المذهب."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200131

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں