بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شوہر بیوی کی اجازت کے بغیر داڑھی رکھ سکتا ہے؟


سوال

اگر مرد نے شادی سے پہلے داڑھی نہیں رکھی ہو اور بعد میں رکھنا چاہے تو بیوی کی اجازت یا خوشی کے بغیر رکھ سکتا ہے؟

جواب

داڑھی تمام انبیاءِ  کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی سنت، مسلمانوں کا قومی شعار اور مرد کی فطری اور طبعی چیزوں میں سے ہے، رسول اللہ ﷺ نے اس شعار کو اپنانے کے لیے اپنی امت کو ہدایات دی ہیں اور اس کے رکھنے کا حکم دیا ہے، اس لیے جمہور علماءِ  امت کے نزدیک داڑھی رکھنا واجب اور اس کو کترواکریا منڈوا کر ایک مشت سےکم کرنا حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے۔اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے۔ 

داڑھی  کے  شرعی حکم سے متعلق حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے افادات میں ہے:

’’داڑھی قبضہ (ایک مشت) سے کم کرانا حرام ہے، بلکہ یہ دوسرے کبیرہ گناہوں سے بھی بدتر ہے؛ اس لیے اس کے اعلانیہ ہونے کی وجہ سے اس میں دینِ اسلام کی کھلی توہین ہے اور اعلانیہ گناہ کرنے والے معافی کے لائق نہیں، اور ڈاڑھی کٹانے کا گناہ ہر وقت ساتھ لگا ہوا ہے حتی کے نماز وغیرہ عبادات میں مشغول ہونے کی حالت میں بھی اس گناہ میں مبتلا ہے‘‘۔

( "ڈاڑھی منڈانا کبیرہ گناہ اور اس کا اس کا مذاق اڑانا کفر ہے"ص 10،مکتبہ حکیم الامت)

ثابت ہوا کہ  داڑھی رکھنا اور داڑھی کو بڑھانا واجب ہے، اس کا کاٹنا حرام ہے اور   اس کے رکھنے میں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں،  پھر اگر بیوی داڑھی کو ناپسند کرتی ہو تو اُس کو  داڑھی سے متعلق شرعی حکم سمجھانا چاہیے، نہ یہ کہ بیوی کی خوشنودی کی خاطر داڑھی نہ رکھی جائے، اگر بیوی داڑھی رکھنے سے خوش نہ ہو تو اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے اور داڑھی ہر صورت رکھنی  چاہیے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (2/ 348):

"وأما الأخذ منها وهي دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم يبحه أحد".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں