کیا شوہر اپنی بیوی پر یا سسر اپنی بہو پر جبر کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے بھائیوں سے اپنے باپ کے ترکہ میں سے اپنا حصہ طلب کرے؟
واضح رہے کہ ہر وارث خود اپنے مورث کے انتقال کے بعد اُس کے ترکہ کی تقسیم کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہوتا ہے، اسی طرح ترکہ کی تقسیم کے بعد اُس کا مالک بھی وہ خود ہی ہوتا ہے، لہذا اگر کوئی وارث اپنے مورث کے انتقال پر دیگر ورثاء سے تقسیمِ ترکہ کا مطالبہ کرے تو ایسا کرنا درست ہے، لیکن ورثاء کے علاوہ کسی ثالث کو یہ حق نہیں کہ وہ ورثاء میں سے کسی وارث سے ترکہ کی تقسیم کا مطالبہ کرے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی خاتون کے مورث کا انتقال ہو جائے اور وہ خاتون اپنے مورث کے ترکہ میں حصہ دار ہو تو ایسی صورت میں وہ خاتون خود تو یہ حق رکھتی ہے کہ وہ دیگر ورثاء سے تقسیمِ ترکہ کا مطالبہ کرے، لیکن اُس کے شوہر یا اُس کے سسر کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی بیوی یا بہو پر تقسیمِ ترکہ کے مطالبے کے سلسلے میں جبر کرے، بہر صورت اگر عورت میراث میں سے اپنے حصے کا مطالبہ کرتی ہے اور اسے حصہ مل جاتا ہے تو اس کی مالکہ وہی ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200889
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن