بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شاگرد کو زکوۃ دینا جائز ہے؟


سوال

کیا شاگردکو زکوٰة دےسکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر شاگرد بالغ ہو  اور مستحقِ زکوۃ ہو، یا نابالغ ہو اور  اس کے والدین مستحقِ زکوۃ ہوں یعنی  ملکیت میں ضرورت سے زائد بقدر نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کی نقدی نہ ہو  اور نہ ہی نصاب کے بقدر ضرورت سے زائد سامان ہو اور وہ سید ، ہاشمی، عباسی، علوی، جعفری خاندان میں سے بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں اسے زکوۃ دے سکتے ہیں۔

حاشيۃ الطحطاوی على مراقی الفلاح  میں ہے:

"هو الفقير وهو: من لا يملك مالا يبلغ نصابا ولا قيمته من أي مال كان ولو صحيحا مكتسبا والمسكين وهو: من لا شيء له والمكاتب والمديون الذي لا يملك نصابا ولا قيمته فاضلا عن دينه وفي سبيل الله وهو منقطع الغزاة أو الحاج وابن السبيل."

(باب المصرف:719،ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309100578

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں