بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سید شیعہ ہوتے ہیں؟


سوال

 میں سید ہوں اور سنی ہوں جہاں میری شادی ہورہی ہے وہ شخص میرا سید نام ہٹوانا چاہتے ہیں یہاں تک کے کارڈ میں بھی میرے والد کا نام سید محمد علی ہے تو کارڈ میں محمد علی لکھدیا اور کہتے  ہیں کہ  سید شیعہ ہوتے ہیں۔شیعہ میں لگتا ہے۔

ہم بچپن سے لگاتے ہوئے  آرہے ہیں۔  آپ پلیز میرا یہ مسئلہ حل  کروائیں اور شادی کے بعد کیا نام تبدیل کرنا ضروری ہوتا ہے؟

جواب

 شریعت میں آلِ  علی،آلِ  عباس،آلِ  جعفر، آلِ عقیل  اور آلِ  حارث بن عبد المطلب،سب کے سب سادات ہیں،سید ہونے یا نہ ہونے کا تعلق نسب سے ہے،عقیدے سے نہیں،لہذااگر آپ کا نسب ان سادات سے ملتا ہے تو آپ سید ہیں،اور آپ اگر اپنے نام کے ساتھ سید لکھنا چاہتے ہیں تو لکھ سکتےہیں۔

البتہ ہمارے عرف میں چوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صرف اس اولاد کو سید کہا جاتا ہے جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ہے، اس لیے اگر آپ کا نسب حضرات حسنین کریمین میں سے کسی سے ثابت ہے تو آپ اپنے  نام کے ساتھ سید لگاسکتے ہیں۔

لیکن یہ خیال بالکل غلط ہے کہ  جو سید ہے یا اپنے نام کے ساتھ سید لکھتا ہے وہ شیعہ ہے،ایسا بالکل نہیں ہے،اور اس بنیاد پر کسی کو اپنے نام کے ساتھ سید لکھنے سے روکنا بھی شرعًا جائز نہیں ہے۔

باقی آپ کے سوال کا دوسرا جزء واضح نہیں ہے ،وضاحت کرکے سوال دوبارہ ارسال کریں۔

الحاوی للفتاوی میں ہے:

"إن اسم الشريف كان يطلق في الصدر الأول على كل من كان من أهل البيت سواء كان حسنيًا أم حسينيًا أم علويًا، من ذرية محمد بن الحنفية وغيره من أولاد علي بن أبي طالب، أم جعفريًا أم عقيليًا أم عباسيًا، ولهذا تجد تاريخ الحافظ الذهبي مشحونًا في التراجم بذلك يقول: الشريف العباسي، الشريف العقيلي، الشريف الجعفري، الشريف الزينبي، فلما ولي الخلفاء الفاطميون بمصر قصروا اسم الشريف على ذرية الحسن والحسين فقط، فاستمر ذلك بمصر إلى الآن، وقال الحافظ ابن حجر في كتاب الألقاب: الشريف ببغداد لقب لكل عباسي، وبمصر لقب لكل علوي، انتهى.

ولا شك أن المصطلح القديم أولى وهو إطلاقه على كل علوي وجعفري وعقيلي وعباسي، كما صنعه الذهبي، وكما أشار إليه الماوردي من أصحابنا."

(کتاب الادب والرقائق،ج2،ص39،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں