بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سرکاری پابندی کی بنا پر جمعہ میں اذن عام کی شرط مفقود ہے؟


سوال

گھرمیں نمازِ جمعہ اداکرنے کے لیے اِذنِ عام کی جوصورت بتائی گئی ہےکہ گھر کادروازہ کھولاجائے اورلوگوں کو نمازِ جمعہ میں شرکت سے نہ روکاجائے، بعض حضرات نےکہاہےکہ اذنِ عام کی وہ صورت سرکاری قانون کےمخالفت کی وجہ سےمعتبرنہیں ہے، کیاوہ بات صحیح ہے؟

جواب

اذنِ سلطان اور اذنِ عام میں فرق ہے، اذنِ سلطان  حاکمِ وقت کی طرف سے ہوتا ہے اوراس کی ضرورت اس وجہ سے ہے؛ تاکہ  لوگوں میں انتشار اوراختلاف نہ ہو اور حتی الامکان بڑے سے بڑے مجمع کے ساتھ جمعہ قائم کیا جائے۔ اذنِ عام  کامطلب یہ ہے کہ جو شخص جمعہ قائم کررہاہو اس کی طرف سے اس شخص کو  جماعت میں شرکت کی اجازت ہو جس پر جمعہ واجب ہو، اور اِذنِ عام تب مفقود ہوگا جب نماز ہی سے روکا جائے، حکومت کی طرف سے جمعہ قائم کرنے کی اجازت ہے، جو ممانعت ہے وہ  جمعہ کی نہیں ہے،  بلکہ تعداد کی ہے، اور زیادہ تعداد کی ممانعت مسجد میں بھی ہے۔  اس لیے اذنِ سلطان  حاصل ہے اوربالفرض اگر اذنِ سلطان نہ بھی ہو  پھربھی  شریعت کی روسے شہر یا بڑی بستی میں جمعے کے دن جمعہ کے قیام کا حکم ہے،  بہرحال  اگر حاکمِ وقت  کی طرف سے اجازت ضروری ہے تو وہ اجازت موجود ہے، اور جولوگ جمعہ قائم کررہے ہوں، وہ اگر لوگوں  کو جمعہ میں شرکت سے نہ روکیں تو  اذنِ عام بھی حاصل ہوگا؛ اس لیے مساجد کے علاوہ   جگہوں پر بھی  جہاں اذنِ عام ہو جمعہ ادا کرنا جائز ہے، البتہ جمعہ کی جماعت  کے لیے شہر یا قصبہ ہونا شرط ہے اورجماعت میں امام کے علاوہ تین بالغ افراد کا ہونا ضروری ہے۔مسجد میں جمعے کی جو فضیلت ہے وہ مسجد کے علاوہ جگہ میں نہیں ہے، مگر مسجد جمعہ کے لیے کوئی لازمی شرط نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں