بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سال گرہ منانا گناہ ہے؟


سوال

کیا سال گرہ منانا گناہ ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر وہ کام گناہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے حکم اور مرضی کے خلاف ہو ۔  اور جو کام نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام سے ثابت نہ ہو اور اس میں کوئی دنیاوی فائدہ ہو تو وہ زیادہ سے زیادہ مباح کے درجہ میں ہوتا ہے، لیکن اگر وہ مباح کام کسی گناہ پر مشتمل ہو تو وہ ناجائز ہوجاتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے پیدائش کا دن (سال گرہ)  منانا ثابت نہیں ہے؛  لہٰذا یہ عمل نہ تو عبادت ہے اور نہ اس میں کوئی ثواب ہے۔

سال گرہ  در حقیقت غیر مسلم اَقوام کی ایک رسم ہے جو بہت ساری خرافات اور  گناہوں پر مشتمل ہوتی ہے، مثلاً: اِسراف، غبارے پھاڑنا، برتھ ڈے کارڈ کا تبادلہ،کیک اور موم بتیوں وغیرہ کا التزام اور ان کے بغیرسال گرہ  کو نامکمل تصور کرنا، ریا (دکھلاوا)، مرد و عورت کا اختلاط، ناچ گانے، موسیقی، تصویر کشی، مہنگے مہنگے ہوٹل اور بینکوئٹ ہال بک کروانا، کفار کی نقالی پر مخصوص طرز کے لباس اور بے حیائی والے لباس پہننا، وغیرہ۔ عیسائی کرسمس کے نام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سال گرہ  مناتے ہیں، بدھ مت مذہب کے لوگ بدھا برتھ ڈے کے نام سے اپنے  مذہب کے بانی گواتما بدھا  کی سال گرہ مناتے ہیں، ہندو کرشنا جنم دن کے نام سے شری کرشن کی سال گرہ مناتے ہیں، سکھ گرو نانک کی سال گرہ مناتے ہیں۔ یہودی مذہب کے ایک ربی یسوشر فرینڈ کے مطابق کسی بھی شخص کی پیدائش کا دن اس کے لیے ایک خاص دن ہوتا ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے، اسی وجہ سے یہودی تنظیم لوگوں کو  سال گرہ  منانے کی ترغیب دیتی ہے۔

الغرض یہ مسلمانوں کا تہوار نہیں ہے، لیکن غیر مسلموں کے ساتھ رہن سہن اور میڈیا کی تباہ کاریوں کی وجہ سے ناسمجھ مسلمان بھی دیکھا دیکھی سالگرہ منانے لگے ہیں، جب کہ اس میں کفار کی نقالی اور مشابہت بھی ہے۔ اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو جس قوم کی مشابہت (نقل) کرے گا اس کا معاملہ ان ہی کے ساتھ ہوگا۔ 

لہٰذا تشبہ بالکفار اور دیگر سنگین گناہوں پر مشتمل ہونے  کی وجہ سے   مروجہ طریقے پر سال گرہ منانا ناجائز اور گناہ ہے اور ہر حال میں اس سے اجتناب لازم ہے، چاہے وہ پیدائش کی سال گرہ ہو یا شادی وغیرہ کی۔ 

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتاویٰ ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:

صغیرہ اور کبیرہ گناہ

سالگرہ منانا اور تشبہ بالکفار کی حقیقت

سنن أبي داؤد (ج:2، ص:559، ط:دار السلام):

’’عن ابن عمر رضي الله عنهما قال:  قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: من تشبه بقوم فهو منهم.‘‘ 

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144205200404

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں