ایک بیمار عورت ہے جس کا شوہر وفات پا چکا ہے، اور اس کے تین چھوٹے چھوٹے (10/8/5) سال کے بچے ہیں، اور اس کے پاس اتنا زیور ہے کہ اس پر زکوٰۃ فرض ہے، کیا وہ صدقہ یا زکوٰۃ لینے کی مستحق ہے؟
واضح رہے کہ زکوۃ کا مستحق وہ مسلمان ہے جس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ) سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو اور وہ سید/ عباسی نہ ہو۔
اب سوال میں صراحت کی گئی ہے کہ مذکورہ خاتون کے پاس اتنا زیور ہے کہ اُن پر زکوۃ فرض ہے، اس اعتبار سے اُن کے لیے زکوۃ کی رقم وصول کرنا جائز نہیں ہو گا۔
ہاں! اگر کوئی نفلی صدقات سے اُن کی امداد اور تعاون کرنا چاہتا ہو تو نفلی صدقات کا وصول کرنا مذکورہ خاتون کے لیے جائز ہو گا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (6/ 76):
"و أما بقية الصدقات المفروضة والواجبة كالعشر والكفارات والنذور وصدقة الفطر فلا يجوز صرفها للغني لعموم قوله عليه الصلاة والسلام: {لاتحل صدقة لغني} خرج النفل منها؛ لأن الصدقة على الغني هبة، كذا في البدائع."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200615
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن