بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا چالیسواں ہوتا تھا؟


سوال

کیا صحابہ کرام کا چالیسواں، دسواں یا قل ہو تا تھا؟

جواب

 چالیسوں ،دسواں اور قل  وغیرہ کی رسوم وبدعات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور میں نہیں تھیں؛  اس لیے قرن اول میں اس کا ذکر نہیں ملتا،  بلکہ یہ تمام رسوم ہندوانہ ہیں ، بعد میں علمائے حق نے ان تمام بدعات ورسومات کارد فرمایا ہے۔

 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر صاحب  "تحفۃ الہند"  کے حوالہ سے لکھتے ہیں:

"مشہور نو مسلم عالم (جو پہلے پنڈت تھے) مولانا عبید اللہ صاحب لکھتے ہیں کہ برہمن کے مرنے کے بعد گیارہواں دن اور کھتری کے مرنے کے بعد تیرہواں دن اور ویش یعنی بنئے کے مرنے کے بعد پندرہواں دن یا سولہواں دن اور شودر یعنی بالاہی وغیرہ کے مرنے کے بعد تیسواں یا اکتیسواں دن ہے، منجملہ ایک چھ ماہی کا دن ہے، یعنی مرنے کے چھ مہینے کے بعد، ازاں  جملہ برسی کا دن ہے اور ایک دن گائے کو بھی کھلاتے ہیں، ازاں جملہ اس کے مہینے کے نصف اول میں ہر سال اپنے بزرگوں کو ثواب پہنچاتے ہیں، لیکن جس تاریخ میں کوئی مرا اسی تاریخ کو ثواب پہنچانا ضروری جانتے ہیں اور کھانے کے ثواب پہنچانے کا نام سرادھ ہے اور جب سرادھ کا کھانا تیار ہوجاتا ہے تو اول اس پر پنڈت کو بلاکر کچھ بید پڑھواتے ہیں جو پنڈت اس کھانے پر پڑھتا ہے تو وہ ان کی زبان میں بھشر من کہلاتا رہے اور اسی طرح وہ بھی دن مقرر ہیں۔"

(راہِ  سنت ،ص۹۱،تحفۃ الہند،ص۱۷۵،دار احیاء السنہ گھر جا کھ گوجرانوالہ)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"قال في الفتح: و يستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم و ليلتهم، لقوله صلى الله عليه وسلم:«اصنعوا لآل جعفر طعامًا فقد جاءهم ما يشغلهم»،حسنه الترمذي، و صححه الحاكم، و لأنه بر و معروف، و يلح عليهم في الأكل؛ لأنّ الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون. اهـ.و قال أيضًا: و يكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور، و هي بدعة مستقبحة: و روى الإمام أحمد و ابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال: " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت و صنعهم الطعام من النياحة ". اهـ."

(با ب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في كراهة الضيافة من أهل الميت،ج۲،ص۲۴۰،ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"و في البزازية: و يكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول و الثالث و بعد الأسبوع."

(با ب صلاۃ الجنازۃ،ج۲،ص۲۴۰،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں