کیا اپنی ساس کو زکاۃ دے سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ اپنے اصول (والدین، دادا، نانا وغیرہ) وفروع (اولاد، ان کی نسل) کو اور اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ دیگر نسبی اور سسرالی رشتہ دار اگر مستحقِ زکاۃ ہوں تو ان کو زکاۃ دینا جائز ہے، لہذ ا ساس اگر زکاۃ کی مستحق ہو تو اسے زکاۃ دینا درست ہے۔
سوال میں اگر ساس سے مراد شوہر کی والدہ ہو تو انہیں مستحقِ زکاۃ ہونے کی صورت میں زکاۃ دینا تو جائز ہے، لیکن خرچہ مشترک ہونے کی صورت میں انہیں بتادیا جائے کہ یہ رقم اجتماعی خرچہ میں شامل نہ کریں، تاکہ زکاۃ دینے والی بہو کو اپنی ہی زکاۃ کے فوائد نہ لوٹ جائیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200184
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن