بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

كيا روزے کی حالت میں استنجا کرتے وقت سانس لینے میں احتیاط کرنی چاہیے؟


سوال

میں نے سنا ہے کہ روزے کی حالت میں استنجا کرتے وقت سانس لینے میں احتیاط کرنی چاہیے، یعنی زور سے سانس نہیں لینا چاہیے ، کیوں کہ ایسا کرنے سے دبر میں پانی داخل ہو سکتا ہے ۔ کیا یہ درست ہے ؟  اور کیا ایسی صورت میں روزہ فاسد ہو جاتا ہے ؟

جواب

روزے کی حالت میں استنجا  میں  کرتے وقت سانس لینے میں احتیاط کی ضرورت نہیں، البتہ  استنجا میں مبالغہ نہیں کرنا چاہیے، استنجا میں مبالغہ (پچھلی شرم گاہ کے اندر تک پانی پہنچانا) ممنوع ہے،اگر استنجا  میں مبالغہ کرنے سے پانی موضعِ حقنہ تک پہنچ جائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا لازم ہوگی ، کفارہ نہیں۔

محیط برہانی میں ہے:

"وإذا  استنجى، وبالغ حتى وصل الماء إلى موضع الحقنة يفسد صومه، ومن غير كفارة".

(المحيط البرهاني: كتاب الصوم ، الفصل الرابع فيما يفسد الصوم وما لا يفسد صومه (2/ 383)،ط.  دار الكتب العلمية، بيروت ، الطبعة: الأولى، 1424 هـ - 2004 م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں