بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا راستے میں منکوحہ سے ملاقات سے خلوۃ صحیحہ ثابت ہو جاتی ہے؟


سوال

 میں ایک مرتبہ اپنے سُسر کے گھر کے باہر دروازے کے قریب اپنے بیوی سے ملا اس کو تحفہ دیا، اور منہ پر کِس کی، اور پستان چومے مگر دل میں ڈر اور خوف تھا کہ  کوئی آنہ جاۓ؛ کیوں کہ  وہ تو آنے جانے کا راستہ تھا ،اور ہم بستری والا سوچ بھی نہیں تھی؛ کیوں کہ  وہ راستہ تھا تو مفتی صاحب یہ خلوتِ صحیحہ ہوگی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ خلوتِ  صحیحہ سے مراد یہ ہے کہ مرد و عورت دونوں ایسی جگہ میں تنہا جمع ہوں جہاں ازدواجی تعلقات قائم کرنے میں کوئی حسی مانع ( یعنی مرد و عورت دونوں یا کسی ایک کا ایسا بیمار ہونا کہ جماع کرنا مضر ہو)یا شرعی مانع (یعنی  مرد و عورت دونوں یا کسی ایک کا حالتِ احرام میں ہونا)یا طبعی مانع (یعنی  عورت کا حیض و نفاس میں ہونا)نہ ہو، اگرچہ ایسی تنہائی کے باوجود ازدواجی تعلق قائم نہ کیا ہو۔

مذکورہ تفصیل کی روشنی میں صورتِ مسئولہ میں سائل نے جو اپنی منکوحہ سے ان کے گھر کے باہر راستے میں ملاقات کی،اس سے خلوۃ صحیحہ ثابت نہیں ہوئی ۔

الفتاوى الهندية - (7 / 150):

"والخلوة الصحيحة أن يجتمعا في مكان ليس هناك مانع يمنعه من الوطء حسّا أو شرعا أو طبعا، كذا في فتاوى قاضي خان".

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (3 / 114):

"( والخلوة ) مبتدأ خبره قوله الآتي: كالوطء ( بلا مانع حسي ) كمرض لأحدهما يمنع الوطء ( وطبعي ) كوجود ثالث عاقل، ذكره ابن الكمال وجعله في الأسرار من الحسي، وعليه فليس للطبعي مثال مستقل ( وشرعي ) كإحرام لفرض أو نفل".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں