میں نے شعبان کے مہینے میں اپنے فرض روزوں میں سے ایک روزہ(رمضان کا قضا روزہ) سحری کیےبغیر رکھا ، لیکن گھر والوں نے یہ بول کر کہ سحری کے بغیر روزہ نہیں ہوتا،میراروزہ توڑوادیا، برائے مہربانی اب میری راہ نمائی فرمائیں کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟
صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے رمضان کا قضا روزہ سحری کے بغیر رکھاتو یہ روزہ رکھنا صحیح تھا، اس لیے کہ سحری کھانا مستحب ہے، روزے کے صحیح ہونے کے لیے شرط نہیں، لیکن پھرجب سائل نے گھروالوں کے کہنے پر روزہ توڑدیا تو ایسی صورت میں سائل پر مذکورہ روزہ کی صرف قضاء لازم ہے، کفارہ لازم نہیں، تاہم روزہ رکھنے کے بعد معلومات کے بغیر توڑنا نہیں چاہیے تھا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل)، فلا تصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى، لا) بعدها، ولا (عندها)، اعتباراً لأكثر اليوم."
(کتاب الصوم، سبب صوم رمضان، ج:2، ص:377، ط:سعيد)
وفیه أیضاً:
"أي من أن الكفارة إنما وجبت لهتك حرمة شهر رمضان، فلا تجب بإفساد قضائه ولا بإفساد صوم غيره."
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:409، ط:سعيد)
فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:
’’(سوال:145) زید کے ذمہ رمضان شریف کا روزہ تھا، اس نے شوال میں وہ روزہ رکھ کر توڑ دیا تو قضاء آوے گی یا کفارہ ساٹھ روزوں کا آوے گا؟
(جواب)قضائے رمضان کے روزے کے توڑنے سے کفارہ نہیں آتا۔‘‘
(کتاب الصوم، رمضان کے قضا روزے توڑنے سے کفارہ لازم آتا ہے یا نہیں؟ ج:6، ص:272، ط:دارالاشاعت کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101006
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن