بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا رمضان کے مہینے میں تراویح چھوڑ کر تبلیغ میں جا سکتے ہیں؟


سوال

کیا رمضان کے مہینے میں تراویح چھوڑ کر تبلیغ میں تین دن کے لیے جا سکتے ہیں؟ تبلیغ میں تین دن لگانا زیادہ افضل ہے یا تراویح میں قرآن سننا ؟

جواب

واضح رہے کہ تراویح میں ایک بارقرآن کریم مکمل کرناسنت ِ مؤکدہ ہے،اگر جماعت میں جانے والے احباب جماعت میں بھی  بقیہ دنوں کی  طرح تراویح میں ترتیب وار قرآن کریم سننے کا اہتمام کرتے ہیں  اور   جماعت میں بھی تراویح میں قرآن  سننے  کی ترتیب میں کوئی فرق نہیں آتا تو ایسی صورت میں جماعت   میں  جانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

اور اگر جماعت میں جانے کی صورت میں تراویح میں قرآن کی ترتیب  میں فرق پڑتا ہے اور کچھ حصہ قرآن کریم کا تراویح میں رہ جاتا ہے تو ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ پہلے تراویح میں  قرآن کریم مکمل کیا جاۓ ،پھر جماعت میں جانے کی ترتیب بنائی جاۓ،اور اس بات کا پور اخیال رہے کہ  تراویح میں ایک مرتبہ  قرآن کریم  مکمل سننے کی سنت کہیں  چھوٹ نہ جاۓ۔

بحر الرائق میں ہے:

"والجمهور على أن السنة ‌الختم ‌مرة فلا يترك لكسل القوم."

(کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل،120/2،ط:العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌التراويح سنة) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعا."

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،43/2،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"الذي يظهر من كلام ‌أهل ‌المذهب أن الإسم منوط بترك الواجب أو السنة المؤكدة على الصحيح؛ لتصريحهم بأن من ترك سنن الصلوات الخمس قيل: لا يأثم والصحيح أنه يأثم، ذكره في فتح القدير.......فالإثم لتارك السنة المؤكدة أخف من الإثم لتارك الواجب."

(کتاب الطهارۃ،سنن الوضوء،104/1،ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں