(١)کسی شخص کے پاس گوشت اتنازیادہ ہوجائے کہ جو نہ تقسیم کیاجاسکتاہو اور نہ استعمال کیاجاسکتاہو تو کامصرف کیاہے؟
(۲)چرمِ قربانی کے دام کے ارزانی کی وجہ سے اگرکوئی غریب یامستحق آدمی اس کوقبول نہ کرے تواس کا مصرف کیاہے؟
(٣)قربانی کی کلیجی پہلےکھاناسنت ہے یانہیں؟
1۔ بصورتِ مسئولہ ایسی صورتِ حال پیش آجائے تو گوشت کو کسی بھی جاندار مخلوق کو کھلایا جاسکتا ہے؛ تاکہ ضائع ہونے سے بچ جائے۔
2۔بصورتِ مسئولہ قربانی کی کھال کو اپنے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں یا کسی غیر مستحق کو ہدیہ کے طور پر بھی دے سکتے ہیں۔
3۔بصورتِ مسئولہ عید الاضحی کو جس شخص نے قربانی کرنی ہوتی ہے اس کے لیے اپنی قربانی کے گوشت سے کھانے کی ابتدا کرنا مستحب ہے، یہی حدیث مبارکہ میں آپ ﷺ سے بھی ثابت ہے، اور جن لوگوں نے قربانی نہیں کرنی، ان کے لیے بھی کھانے کی ابتدا کسی کی بھی قربانی کے گوشت سے کرنا افضل اور بہتر ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے جانور کی کلیجی سے کھانے کا آغاز فرماتے تھے، اگر اتباع کی نیت سے کوئی اس پر عمل کرے تو ثواب کی امید ہے، تاہم یہ ضروری نہیں ہے، قربانی کا کوئی بھی گوشت کھالیا جائے، استحباب پورا ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200484
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن