بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قربانی کا گوشت صرف اپنے گھر والوں اور رشتے داروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؟


سوال

قربانی کا سارا گوشت اپنے گھر میں  اور اپنے رشتے داروں میں تقسیم کردیں تو کیا قربانی ہوجاتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  قربانی کے گوشت کی تقسیم کا   مستحب طریقہ یہ ہے کہ  قربانی کے گوشت کے تین حصے کرلیے جائیں ،ایک حصہ فقراء میں تقسیم کردیا جاۓ، ایک حصہ اپنے عزیز و اقارب  میں تقسیم کردیا جاۓ  اور ایک حصہ اپنے  گھر والوں کے  لیے رکھ لیا جاۓ،تاہم اگر سارا گوشت اپنے گھر  میں اور رشتے داروں میں تقسیم کردیا تب بھی بلا شبہ قربانی درست ہے۔ 

بدائع الصنائع میں ہے:

"والأفضل أن ‌يتصدق ‌بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى {فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر} [الحج: 36] وقوله - عز شأنه - {فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير} [الحج: 28] وقول النبي - عليه الصلاة والسلام - «كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا» فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا ولأنه يوم ضيافة الله - عز وجل - بلحوم القرابين فيندب إشراك الكل فيها ويطعم الفقير والغني جميعا لكون الكل أضياف الله تعالى - عز شأنه - في هذه الأيام وله أن يهبه منهما جميعا، ولو تصدق بالكل جاز ولو حبس الكل لنفسه جاز؛ لأن القربة في الإراقة."

(كتاب التضحية،فصل في بيان ما يستحب قبل التضحية وبعدها وما يكره،81/5،ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144412100526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں