بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کی گستاخی کرنے کی وجہ سے سویڈن کی پروڈکٹ کے بائیکاٹ کا حکم


سوال

سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کی گئی تھی، تو کیا سویڈن کی پروڈکٹ استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں  ؟

جواب

              واضح رہے  کہ  مادہ پرست دنیا  کے ہاں اپنی ذات  سے زیادہ  اقتصاد ومعاش کو اہمیت دی جاتی ہے، سویڈن یا اس قسم کے دیگر ممالک جہاں مادہ پرستی یا قانونی واخلاقی بے راہ روی کے نتیجے میں بعض افراد اگر اسلامی شعائر یا دینی مقدّسات کے ساتھ توہین آمیزی سے پیش آئے ہیں تو ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنا ان کی اصلاح یا توہین آمیز اقدامات کے انسداد کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوا ہے، اور ان ممالک کے بااثر طبقے اور حکومتی حلقے توہین آمیزی کے مجرموں کی قانونی گرفت کے لیے آمادہ ہوتے نظر آئے ہیں۔

  اس لیے سویڈن  یا دیگر مغربی ممالک کے آزاد خیال، مذہبی جرائم پیشہ افراد کو ان کے  گستاخانہ جرائم سے روکنے کے لیے ان کے ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، اس نوعیت کا بائیکاٹ ، اسلامی غیرت اور دینی حمیت کا مظہر بھی ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"لا بأس بأن يكون بين المسلم والذمي معاملة إذا كان مما لا بد منه كذا في السراجية."

(کتاب الکراهية،الباب الخامس عشر فی اهل الذمة،ج: 5، ص: 346، ط: دارالفکر)

تفسیرِ قرطبی میں ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبالاً وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضاءُ مِنْ أَفْواهِهِمْ وَما تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآياتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ.

(لا يألونكم خبالا) يقول فسادا. يعني لا يتركون الجهد في فسادكم، يعني أنهم وإن لم يقاتلوكم في الظاهر فإنهم لا يتركون الجهد في المكر والخديعة.

وروي أن أبا موسى الأشعري استكتب ذميا فكتب إليه عمر يعنفه وتلا عليه هذه الآية.

وقدم أبو موسى الأشعري على عمر رضي الله عنهما بحساب فرفعه إلى عمر فأعجبه، وجاء عمر كتاب فقال لأبي موسى: أين كاتبك يقرأ هذا الكتاب على الناس؟ فقال: إنه لا يدخل المسجد. فقال لم! أجنب هو؟ قال: إنه نصراني، فانتهره وقال: لا تدنهم وقد أقصاهم الله، ولا تكرمهم وقد أهانهم الله، ولا تأمنهم وقد خونهم الله.

وقيل لعمر رضي الله عنه: إن هاهنا رجلا من نصارى الحيرة لا أحد أكتب منه ولا أخط بقلم أفلا يكتب عنك؟ فقال: لا آخذ  بطانة من دون المؤمنين.

فلا يجوز استكتاب أهل الذمة، ولا غير ذلك من تصرفاتهم في البيع والشراء والاستنابة إليهم.

قلت: وقد انقلبت الأحوال في هذه الأزمان باتخاذ أهل الكتاب كتبة وأمناء وتسودوا بذلك عند الجهلة الأغبياء من الولاة والأمراء."

(سورة آل عمران، الآية: 118، ج: 4، ص: 178، ط: دار الكتب المصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101759

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں