بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قرآن پرصرف ہاتھ رکھنا قسم شمار ہوگا؟


سوال

ایک دن میں اپنے گھر شام کو آیا تو وہ لڑکی ہمارے گھر آئی ہوئی تھی جس سے میرے والدین میری شادی کرنا چاہتے ہیں،کچھ تلخ کلامی کی وجہ سے مجھ کو غصہ آ گیا،تو میں اندر گیا اور اندر سےقرآن مجید لے کر آیا اور اس کے اوپر ہاتھ رکھ کر کہا کہ:" میں اس سے شادی نہیں کروں گا"، اب جب کہ مستقبل میں میری اس سے شادی ہونی ہے،تو کیا اس کا کوئی کفارہ ادا کرنا چاہیے، کہ توبہ کرنی چاہیے؟ (میں نے صرف قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر بولا تھا اور مجھ کو یاد نہیں کہ قسم کھائی تھی کہ نہیں اور کیا اب کوئی کفارہ ادا کرنا چاہیے اور کیا درس کے بچے کو دے سکتے ہیں اور پیسوں کی ضرورت میں کتنا دینا چاہیے؟)

جواب

واضح رہے کہ محض قرآن پر ہاتھ رکھنے سے قسم منعقد نہیں ہوتی جب تک کے قسم کھانے والا زبان سے بھی قسم کےالفاظ ادا نہ کرے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے ان الفاظ  (کہ میں اس سے شادی نہیں کروں گا) کے ساتھ قسم بھی کھائی ہے تو اس کو مذکورہ لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کی صورت میں قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا   اور اگرسائل نےقسم نہیں کھائی تھی، بلکہ صرف قرآنِ مجید پر ہاتھ رکھ کر یہ کہا تھا کہ:" میں اس سے شادی نہیں کروں گا"  تو ایسی صورت میں اس پر کفارہ نہیں ہے۔

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے، یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر" جو" دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو  دوبارہ تین روزے رکھے۔

باقی رقم کے حساب سے جو قسم کا کفارہ بنتا ہے،وہ پونے دو کلو گندم کی مارکیٹ کی قیمت ہے ، احتیاطاً دو کلو گندم کی قیمت کا حساب کرلیا جائے۔ اور جو، کھجور اور کشمش کے اعتبار سے یہی اشیاء ساڑھے تین کلو کی بازار میں جو قیمت ہے اس کا حساب کر لیا جائے، لہٰذا سائل جس علاقے میں رہتے ہیں،اس وقت اس  علاقے میں ان اشیاء کی قیمتیں معلوم کرکے اپنی حیثیت کے مطابق قسم کے کفارہ کی رقم  ادا کرلے۔

واضح رہے کہ مدرسہ میں دس مستحق  طلبہ کو کفارے کی نیت سے دو وقت کا کھانا کھلا دے یا مذکورہ بالا اشیاء میں سے کوئیایک چیز  یا ان  کی قیمت دیں تو یہ درست ہے،یا کپڑے کی صورت میں محتاج طلبہ کو کپڑا دے کر مالک بنادے،یہ بھی درست ہے،لیکن نابالغ بچوں کو  کھانا کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوتا،البتہ اگر نابالغ سمجھدار بچوں کو کفارہ کے  بقدر  رقم دے دے تو ایسا کرنا   درست ہوگا اور کفارہ ادا ہوجائے گا۔

قرآن مجید میں ہے:

"﴿لَايُؤَاخِذُکُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْ أَیْمَانِکُمْ  وَلٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْأَیْمَانَ  فَکَفَّارَتُه اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ أَهْلِیْکُمْ أَوْ کِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ﴾"(سورۃ المائدۃ :۸۹) 

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"(وأما ركن اليمين بالله) فذكر اسم الله، أو صفته، وأما ركن اليمين بغيره فذكر شرط صالح، وجزاء صالح كذا في الكافي."

‌‌(كتاب الأيمان ،الباب الأول في تفسير الأيمان شرعا وركنها وشرطها وحكمها،ج:2،ص:51،ط:رشيديه)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله وقال العيني إلخ) عبارته: وعندي لو حلف بالمصحف أو وضع يده عليه وقال: وحق هذا فهو يمين ولا سيما في هذا الزمان الذي كثرت فيه الأيمان الفاجرة ورغبة العوام في الحلف بالمصحف اهـ وأقره في النهر. وفيه نظر ظاهر إذ المصحف ليس صفة لله تعالى حتى يعتبر فيه العرف وإلا لكان الحلف بالنبي والكعبة يمينا لأنه متعارف."

(‌‌كتاب الأيمان،ج:3،ص:713،ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(ومصرفها مصرف الزكاة) فما لا فلا.

(قوله فما لا فلا) أي ما لا يجوز دفع الزكاة إليه لا يجوز دفع الكفارة إليه."

(‌‌كتاب الأيمان،ج:3،ص:728،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں