بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قسطوں میں خریداری جائز نہیں ہے؟


سوال

 زید نے لون پر گاڑی لی جس کی وہ قسط بھرتا ہے اب جب قسطیں مکمل ہو گئی تو کیا اس گاڑی کی رقم سے جو محنت مزدوری کر کر کماتا ہے اب جو اس کی آمدنی ہے کیا اس آمدنی سے حج کر سکتے ہیں کیونکہ جو قسطوں میں ہوتی ہے اس میں سود وغیرہ بھی بھرنا پڑتا ہے؟

جواب

اگر زید کے پاس مذکورہ گاڑی کی اتنی آمدن جمع ہوجائےجس سے حج فرض ہوجاتا ہے تو اس پر حج کرنا لازم ہوگا اور اگر حج تو فرض نہیں ہوا لیکن وہ اس کی آمدن سے حج کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، باقی اس گاڑی کی خریداری میں اگر زید نےکوئی سودی معاہدہ کیا تھا تو اس کا گناہ الگ ہے، اس کی وجہ سے اس پر توبہ و استغفار لازم ہے۔

نیز ہر وہ معاملہ جس میں قیمت کی ادائیگی قسطوں میں طے کی گئی ہو سودی نہیں ہوتا، ہاں اگر قسطوں میں خریداری کے جائز ہونے کی شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے تو معاملہ ناجائز اور سودی ہوجاتا ہے،سود دینے کا گناہ ہوتا ہے باقی آمدنی حرام نہیں ہوتی اور معاملہ جائز ہونے کی شرائط مندرجہ ذیل لنک میں دیکھی جاسکتی ہیں:

ادھار خرید و فروخت کی صورت میں زیادہ رقم لینے کا حکم   

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں