بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قضاء عمری کی وجہ سے سنتِ مؤکدہ نماز چھوڑی جاسکتی ہے؟


سوال

میری عمر تقریباً 36 سال ہے اورمیں نماز کا پابند نہیں تھا، اب اللہ پاک نے توفیق دی ہے تو نماز کی پابندی کرتا ہوں اور میرے ذمہ جو نمازیں ہیں ادا کرنا چاہتا ہوں جوکہ تقریباً بیس  سال کی ہیں، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا سنتِ مؤکدہ چھوڑ کر اپنی بقایا نماز ادا کرسکتا ہوں یا سنت مؤکدہ ادا کرنا ضروری ہے؟ اگر سنتِ مؤکدہ نہیں چھوڑسکتا تو کیا سنتِ غیرمؤکدہ چھوڑکر قضاء عمری کرسکتا ہوں؟

جواب

قضاء عمری کی وجہ سے سنتِ مؤکدہ نماز چھوڑنا جائز نہیں ہے اور سنتِ غیرمؤکدہ کو چھوڑنا جائز ہے۔

حاشيۃ الطحطاوی میں ہے :

"والاشتغال ‌بقضاء ‌الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا السنة المعروفة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي وردت في الأخبار فتلك بنية النفل وغيرها بنية القضاء كذا في المضمرات عن الظهيرية وفتاوى الحجة ومراده بالسنة المعروفة المؤكدة وقوله وغيرها بنية القضاء مراده به أن ينوي القضاء إذا أراد فعل غير ما ذكر فإنه الأولى بل المتعين."

(كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ص:447، ط: دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503100113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں