بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قطع تعلق کرنے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا؟


سوال

کیا قطع تعلق کرنے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مؤمن اگر کسی گناہ مثلا قطع رحمی میں مبتلا ہو تو وہ  جہنم میں اپنے گناہ کی سزا کاٹ کر   جنت میں جائے گا،اور  اگر اللہ تعالیٰ اسے ابتداء ہی سے جنت میں داخل کریں تو یہ ان کی رحمت اور مہربانی ہے۔

حدیث مبارک میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی  اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا"

شارحینِ حدیث نے اس کے کئی مطالب لکھے ہیں:

(1)جو شخص قطع رحمی کو حلال سمجھتا ہے، قطع رحمی کے گناہ کو گناہ نہیں مانتاتو وہ کافر ہے اور کافروں کا دائمی ٹھکانہ جہنم ہے اس لیے وہ شخص کبھی جنت میں داخل نہیں ہوسکے گا۔

(2)یا اگر وہ مومن ہے، قطع رحمی کو گناہ مانتا ہے اور اس گناہ کا مرتکب ہےاور اسی حالت میں  توبہ  اور تعلقات بحال کیے بغیر اس کا انتقال ہوجاتا ہے تو  وہ شخص پہلے اپنے گناہوں کی سزا پائے گا  ،اس کے بعد جنت میں داخل ہوگا،یعنی  وہ شخص براہ راست جنت میں داخل نہیں ہو سکےگا، بلکہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا پانے کے بعد جنت میں داخل ہوگا، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اس کو معاف فرمادے۔

شرح النووی علی مسلم میں ہے:

"(لا يدخل الجنة ‌قاطع) هذا الحديث يتأول تأويلين سبقا في نظائره في كتاب الإيمان أحدهما حمله على من يستحل القطيعة بلا سبب ولا شبهة مع علمه بتحريمها فهذا كافر يخلد في النار ولا يدخل الجنة أبدا والثاني معناه ولا يدخلها في أول الأمر مع السابقين بل يعاقب بتأخره القدر الذي يريده الله تعالى."

(كتاب البر والصلة والآداب،باب صلة الرحم وتحريم قطيعتها،ج16،ص113،ط؛دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100987

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں