بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قسم کے کفارے میں ایک ہی مسکین کو ایک ہی دن دس مسکینوں کے بقدر رقم دے سکتے ہیں ؟


سوال

 مجھے قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرنا ہے، میرا سوال یہ ہے کہ اگر دس مساکین کو صدقۃ الفطر کے مطابق رقم ادا کرنے والا آپشن منتخب کرنا ہو، تو کیا یہ ضروری ہے کہ وہ رقم دس مساکین کو ہی دی جائے یا دس کی مجموعی رقم کسی ایک ہی مسکین کو دینا بھی جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر قسم کے کفارہ میں دس مسکینوں کو صدقۃ الفطر کے مطابق رقم دینے کا ارادہ ہو تو اس صورت میں یا تو  دس مسکینوں میں سے ہر ایک کوالگ الگ  صدقۃ الفطر کے مطابق رقم دی جائے اور اگر صرف ایک ہی مسکین کو کفارے کی رقم دینا چاہیں تو اس صورت میں دس دن تک ہر دن اس کو ایک صدقۃ الفطر کے مطابق رقم دی جائے،ایک شخص کو ایک ہی دن میں دس مسکینوں کے بقدر رقم دینے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله عشرة مساكين) أي تحقيقا أو تقديرا، حتى لو أعطى مسكينا واحدا في عشرة أيام كل يوم نصف صاع يجوز، ولو أعطاه في يوم واحد بدفعات في عشر ساعات، قيل يجزئ، وقيل لا، وهو الصحيح لأنه إنما جاز إعطاؤه في اليوم الثاني تنزيلا له منزلة مسكين آخر لتجدد الحاجة من حاشية السيد أبي السعود."

(كتاب الأيمان،725/3،ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو أعطى مسكينا واحدا عشرة أثواب في مرة واحدة لم يجزئه كما في الطعام وإن أعطاه في كل يوم ثوبا حتى استكمل عشرة أثواب في عشرة أيام أجزأه كما في الطعام..رجل أعطى كفارة يمينه مسكينا واحدا خمسة أصوع لم يجز إلا إذا أعطى مسكينا واحدا في عشرة أيام فيقوم عدد الأيام مقام عدد المساكين."

(كتاب الأيمان ،الفصل الثاني في الكفارة،62/2،ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں