بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قادیانی امت دعوت میں شامل ہیں؟


سوال

 کیا قادیانی حضور علیہ السلام کی امتِ دعوت میں شامل ہیں یا نہیں؟ اور کیا وہ گم راہ  مرتد فرقہ ہے یا نہیں؟ ایک شخص کہتا ہے: جو ان کو فرقہ مانے  وہ خود کافر ہے، ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

      واضح رہے کہ  امت کی دو قسمیں ہیں :   (1) امتِ  دعوت، (2) امتِ اجابت۔

1۔۔ ”امتِ دعوت“ میں  قیامت تک آنے والے تمام لوگ  شامل ہیں، چاہے مسلمان ہوں یا  نہ ہوں ؛  کیوں کہ  نبی کریم ﷺ کو قیامت  تک آنے والے تمام لوگوں  کے لیے نبی بناکر بھیجا گیا ہے اور آپ  سب کے لیے رحمۃ للعالمین ہیں، آپ کی نبوت  کسی قوم اور کسی ملک کے ساتھ خاص نہیں ہے،  اس لیے اس اعتبار سے  غیر مسلم بھی آپ ﷺ کی ”امتِ دعوت“  میں  شامل ہیں۔

2۔۔ دوسری قسم ”امتِ اجابت“ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ  وہ لوگ جنہوں نے آپ کی دعوت کو قبول کیا  اور آپ پر ایمان لائے اور کسی  دوسرے  دین کو قبول نہیں کیا، اس کو ”امتِ اجابت“ کہتے ہیں، ان کے لیے مغفرت کا وعدہ ہے،  اور  تمام فضائل اور مناقب اسی امتِ اجابت کے لیے خاص ہیں۔

      لہذا تمام غیر مسلم ”امتِ دعوت“ میں اور تمام مسلمان ”امتِ اجابت“ میں داخل ہیں۔

قادیانی متفقہ طور پر   کافروں کی بد ترین قسم "زندیق" اور "کافر محارب" اور مرتد ہیں،   اور انہیں مسلمانوں کا فرقہ /جماعت تسلیم کرنا تو ”کفر“ ہے،  لیکن ان کو زندیق اور مرتد فرقہ شمار کرنا  غلط نہیں ہے،  بلکہ عین حق ہے، جب کہ مرتد اگر اپنی گم راہیوں سے توبہ تائب ہو کر دوبارہ اسلام قبول کرلے تو اس کا اسلام لانا معتبر ہوتا ہے، اس اعتبار سے قادیانی بھی امت ِدعوت میں شامل ہیں۔

فيض القديرمیں ہے:

"(أمتي أمة مباركة لا يدرى أولها خير) من آخرها (أو آخرها) خير من أولها لتقارب أوصافهم وتشابه أفعالهم كالعلم والجهاد والذب عن بيضة الإسلام وقرب نعوت بعضهم من بعض في ظواهرهم، فلا يكاد يميز الناظر بينهم وإن [ص:185] تفاوتوا في الفضل في نفس الأمر، فيحكم بالخير لأولهم وآخرهم، ولذا قيل هم كالحلقة المفرغة لا يدرى أين طرفاها ثم إن هذا لايناقضه خبر خير الناس قرني؛ لأنهم إنما كانوا خيرا؛ لأنهم نصروه وآووه وجاهدوا معه، وقد توجد نحو هذه الأفعال آخر الزمان حين يكثر الهرج وحتى لا يقال في الأرض "الله". قال الكلاباذي وغيره: وأما خبر خير الناس قرني فخاص بقوم منهم والمراد في قرني كالعشرة وأضرابهم، وأما سواهم فيجوز أن يساويهم أفاضل أواخر هذه الأمة كالذين ينصرون المسيح ويقاتلون الدجال فهم أنصار النبي وإخوانه اه.

<تنبيه> الأمة جمع لهم جامع من دين أو زمان أو مكان أو غير ذلك فإنه مجمل يطلق تارةً و يراد بها كل من كان مبعوثًا إليهم نبي آمنوا به أو لم يؤمنوا ويسمون "أمة الدعوة" وأخرى ويراد بهم المؤمنون به المذعنون له وهم "أمة الإجابة" وهذا المراد هنا".

(فیض القدیر لزین الدین المناوی، 2 / 184، ط؛  المكتبة التجارية الكبرى - مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں