بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا پب جی گیم کھیلنا حرام ہے یا نہیں؟


سوال

کیا پب جی گیم کھیلنا حرام ہے یا نہیں؟ اور اس گیم کھیلنے والے افراد کو تجدید نکاح کی ضرورت ہے یا نہیں؟

جواب

پب جی (PUBG) گیم کئی طرح کے شرعی و دیگر مفاسد پر مشتمل ہے، اس کے کھیلنے میں نہ کوئی دینی اور نہ ہی کوئی دنیوی فائدہ ہے، مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ، یہ محض لہو لعب اور وقت گزاری  کے لیے کھیلا جاتا ہے، جو لایعنی کام ہے، اور  اس کو کھیلنے والے عام طور پر اس قدر عادی ہوجاتے ہیں کہ پھر انہیں اس کا نشہ سا ہوجاتا ہے، اور ایسا انہماک ہوتا ہے کہ وہ کئی دینی بلکہ دنیوی امور سے بھی غافل ہوجاتے ہیں، شریعتِ مطہرہ ایسے لایعنی لہو لعب پر مشتمل کھیل کی اجازت نہیں دیتی، جب کہ اس میں مزید شرعی قباحت یہ بھی یہ جان دار کی تصاویر پر مشتمل ہوتا ہے، نیز  مشاہدہ یہ ہے کہ  جو لوگ اس گیم کو بار بار کھیلتے ہیں، ان کا ذہن منفی ہونے لگتا ہے اور گیم کی طرح وہ واقعی دنیا میں بھی ماردھاڑ وغیرہ کے کام سوچتے ہیں، جس کے بہت سے واقعات وقوع پذیر ہوئے ہیں؛  لہذا پب جی اور اس جیسے دیگر  گیم کھیلنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

رہی بات تجدیدِ ایمان کی، تو پب جی گیم کھیلنے والے ہر شخص پر تجدیدِ ایمان لازم نہیں ہے، بلکہ کچھ عرصہ پہلے اس گیم میں ایک ایسا راؤنڈ بھی تھا جس میں گیم کھیلنے والا انسان گیم میں موجود اپنے پلیئر کو پاور حاصل کرنے کے لیے بت کے سامنے جھکاتا تھا، جس شخص نے اپنے اختیار سے اپنے پلیئر کوقصداً و عمداً بت کے سامنے جھکایا ہو اس کے اوپر تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح لازم ہوگا۔

اور جس شخص نے پلیئر کو بت کے سامنے جھکانے کا عمل نہیں کیا، لیکن یہ گیم کھیلا ہے، اس کے لیے تجدید ایمان اور تجدید نکاح کا حکم تو نہیں ہوگا، البتہ یہ گیم کھیلنا چوں کہ بہت سے مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ ناجائز ہے، اس وجہ سے  یہ شخص بھی گناہ کا مرتکب قرار پائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200629

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں