بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا پانچ وقت کی نماز کا قیام جمعہ کے لیے شرط ہے؟


سوال

زیادہ عرصہ سے ایک مسجد میں جمعہ کی نماز ہوتی رہی لیکن صرف ایک روز عصر کی نماز جماعت کی نہیں پڑھائی جاسکی۔ کیا جمعہ کیلۓ  5 وقتی نماز  اس مسجد میں  ہونا شرط ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کی مندرجہ ذیل شرائط ہیں:۱۔ شہر یا قصبہ یا اس کا فنا(مضافات) ہونا۔۲۔  ظہر کا وقت ہونا۔۳۔  ظہر  کے وقت میں نمازِ  جمعہ سے پہلے خطبہ ہونا۔۴۔ جماعت یعنی امام کے علاوہ  کم از   کم تین بالغ مردوں کا خطبے کی ابتدا سے پہلی رکعت کے سجدہ تک موجود رہنا۔۵۔اذنِ عام (یعنی نماز قائم کرنے والوں کی طرف سے نماز میں آنے والوں کی اجازت) کے ساتھ نمازِ جمعہ کا پڑھنا۔ پانچ وقت کی نماز کا قیام جمعہ کے لیے شرط نہیں ہے لہذا مذکورہ مسجد میں جمعہ پڑھایا جاسکتا ہے گو کہ ایک مرتبہ عصر کی  جماعت مذکورہ مسجد میں نہیں پڑھائی جاسکی البتہ مذکورہ مسجد کے نمازیوں کو چاہیے کہ وہ مذکورہ مسجد میں  پانچوں وقت کی جماعت  کا اہتمام یقینی بنائیں اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی آئندہ نہ ہونے دیں۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت".

(کتاب الصلاۃ ، فصل صلاۃ الجمعہ ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۵۹، دار الکتب العلمیۃ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"فأما إذا لم يكن إمامًا بسبب الفتنة أو بسبب الموت ولم يحضر وال آخر بعد حتى حضرت الجمعة ذكر الكرخي أنه لا بأس أن يجمع الناس على رجل حتى يصلي بهم الجمعة".

(کتاب الصلاۃ ، فصل صلاۃ الجمعہ ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۶۱، دار الکتب العلمیۃ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100949

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں