بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کی کمائی سے قربانی کرنا جائز ہے؟


سوال

کیا عورت کی کمائی سے قربانی کرنا جائز ہے؟

جواب

قربانی کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں کہ وہ مرد کی کمائی سے ہو، بس اگر عورت کی آمدن حلال ہو تو اس سے بھی قربانی کرنا جائز ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أيها الناس، إن الله طيب لايقبل إلا طيباً، وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين، فقال: {يا أيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحاً، إني بما تعملون عليم} [المؤمنون: 51] وقال: {يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم} [البقرة: 172]، ثم ذكر الرجل يطيل السفر أشعث أغبر، يمد يديه إلى السماء، يا رب، يا رب، ومطعمه حرام، ومشربه حرام، وملبسه حرام، وغذي بالحرام، فأنى يستجاب لذلك؟"

(كتاب الزكوة، باب قبول الصدقة من الكسب الطيب وتربيتها، ج : 2 ، ص : 703 ، الناشر : مطبعة عيسى البابي الحلبي وشركاه، القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں