بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت ناپاک ہو تو باہر جا سکتی ہے ؟


سوال

کیا عورت ناپاک ہو تو باہر جا سکتی ہے ؟

جواب

سائل کے سوال  کا منشا  اگر یہ  ہے کہ عورت ناپاکی کی حالت  میں گھر سے باہر جا سکتی ہے یا نہیں؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ بلا ضرورت شدیدہ  (شرعي اور طبعي ضرورت  كےبغير)عورت کا گھر سے باہر نکلنا چاہے وہ پاکی کی حالت میں ہو یا ناپاکی کی حالت میں ہو دونوں صورتوں  میں جائز نہیں ، بلکہ ان کو حکم دیا گیا ہے ہے کہ وہ گھروں  میں قرار پکڑیں  اور  اگر شدید مجبوری  ہو توشرعی پردے اور دیگر شرعی ہدایات پرعمل کا اہتمام کرتے  ہوئے  پاکی اور ناپاکی دونوں حالتوں میں گھر سے باہر بقدرضرورت نکل سکتی ہے۔نیزناپاکی کی حالت میں یعنی حیض ونفاس اور جنابت  کی حالت  میں  مسجد  میں داخل نہیں ہوسکتی۔

واضح رہے کہ گھر سے باہر نکلنے سے مراد اپنے شہر کی حدود کے اندر اندر جانا ہے، اگر شہر سے باہر مسافتِ سفر یا اس سے زیادہ دور جانا ہو تو عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے، حدیث مبارک میں اس کی ممانعت آئی ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"{ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ}." [الأحزاب: 33]

ترجمہ: اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نمازوں کی پابندی رکھو اور زکاۃ دیا کرو اور اللہ کا اور اس کے رسول (علیہ السلام) کا کہنا مانو ۔ (بیان القرآن)

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي أحوص عن عبد اللّٰه  عن النبي ﷺ قال : ’’المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشیطان."

(سنن الترمذی،أبواب الرضاع،باب،468/3،ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

حدیث شریف میں ہے:

"إن المرأة تقبل في صورة شيطان، وتدبر في صورة شيطان، فإذا أبصر أحدكم امرأة فليأت أهله، فإن ذلك يرد ما في نفسه."

(صحيح مسلم، كتاب النكاح،باب ندب من رأى امرأة فوقعت في نفسه،2/ 1021،ط:مطبعة عيسى البابي الحلبي وشركاه)

کنز العمال   میں ہے:

" عن ابن عمر مرفوعا: لیس للنساء نصیب في الخروج إلا مضطرة ."

(حرف النون،الفصل الأول في الترهیبات،16 /391،ط:مؤسسة الرسالة )

فتاوی شامی میں ہے:

"وحيث أبحنا لها الخروج فبشرط عدم الزينة في الكل، وتغيير الهيئة إلى ما لا يكون داعية إلى نظر الرجال واستمالتهم."

( رد المحتار 3/ 146 ط : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100632

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں