بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے اپنی منکوحہ سے فون پر بات کرنا جائزہے؟


سوال

زید کا رقیہ سے منگنی  اور نکاح دونوں ہوگئے  ہیں  صرف اور صرف رخصتی باقی  ہے،کیا زید اپنے منکوحہ رقیہ سے موبائل یا فون پر باتیں وغیرہ گپ شپ لگا سکتا ہے یانہیں ؟شریعت کا اس بارے میں کیا  حکم ہے، جائز ہے یاناجائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ زید کا رقیہ سے منگنی  اور نکاح دونوں ہوگئے ہیں تو زید کے لیے اپنے منکوحہ سے موبائل،فون پر  با ت کرنا جائز ہے ،البتہ  باقاعدہ رخصتی سے پہلے تنہائی میں ملنا یا  باتیں  کرنا ہمارے عرف میں  معیوب سمجھاجاتاہے،اور  بسااوقات یہ بڑے فساد کاذریعہ بھی  بن جاتاہے ،اس لے جب تک رخصتی نہ ہو  احتیاط برتی جائے،دونوں خاندانوں کے بڑوں کو بھی چاہیے کہ جلد از جلد لڑکی کی رخصتی کروائیں تاکہ میاں بیوی بلاتکلف اپنی ازدواجی زندگی بسر کر سکھیں  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(هو) عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) أي حل استمتاع الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي".

(كتاب النكاح، ج:3،ص:3،ط:سعید)

سنن ترمذی میں ہے:

"عن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب، عن أبيه، عن علي بن أبي طالب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له: " يا علي، ثلاث لاتؤخرها: الصلاة إذا آنت، والجنازة إذا حضرت، والأيم إذا وجدت لها كفئا".

 (  ابواب الصلوٰۃعن رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم،باب ما جاء في الوقت الأول من الفضل، ابواب الصلوٰۃ،ج:1،ص:320،ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

مصنف عبد الرزاق  میں ہے:

"عن يحيى بن أبي كثير قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا جاءكم من ترضون أمانته وخلقه فأنكحوه كائنا من كان، فإن لاتفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد كبير»، أو قال: «عريض»".

 ( کتاب النکاح، باب الاکفاء،ج:6،ص:152، رقم الحدیث:10325، ط:المجلس العلمي،الھند) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144312100065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں