بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نکاح نامے پر وہی دستخط کرنا ضروری ہوتا ہے جو شناختی کارڈ پر درج ہوں؟


سوال

کیا نکاح نامے پر وہی دستخط کرنا ضروری ہوتا ہے جو شناختی کارڈ پر درج ہوں؟ مثلا اگر شناختی کارڈ پر دستخط کی جگہ پر اردو میں نام لکھا ہو ،مگر نکاح نامے پر دستخط کی جگہ پر نام انگریزی میں لکھ دیا جاۓ تو اس سے نکاح ہو جاتا ہے؟

جواب

شرعی اعتبار سے نکاح در حقیقت لڑکا اور لڑکی کے ایجاب و قبول کا نام ہے، یعنی دونوں میں سے  کسی ایک کی جانب سے نکاح کا ایجاب  ہو اور دوسرا اسے قبول کرلے تو شرعاً نکاح منعقد ہوجاتا ہے( بشرط یہ کہ دیگر شرائطِ نکاح بھی پائی جا رہی ہوں یعنی مہر، اور گواہان وغیرہ)۔ نکاح نامہ   تیار  کروا کر اس پر دستخط کرنا نکاح کے درست ہونے کے لیے شرعاً ضروری نہیں ہے، تاہم مستقبل میں قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے بطورِ ثبوت  نکاح نامہ بنایا جاتا ہے۔ لہٰذا جب عقدِ نکاح شرعی طریقہ کے مطابق ہوجائے تو  نکاح نامے پر شناختی کارڈ پر موجود دستخط سے مختلف دستخط کرنے  سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، لیکن اگر الگ الگ دستخط کرنے سے  مستقبل میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہوں ، تو  وہی دستخط کرنا بہتر ہے جو شناختی کارڈ پر موجود ہے۔

"الدر المختار مع رد المحتار" میں ہے:

"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك  (و) يقول الآخر (تزوجت، و) ينعقد أيضا (بما) أي بلفظين (وضع أحدهما له) للمضي (والآخر للاستقبال) أو للحال ... (فلا ينعقد) بقبول بالفعل كقبض مهر ولا بتعاط ولا بكتابة حاضر بل غائب.

(قوله: ولا بكتابة حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد بحر والأظهر أن يقول فقالت قبلت إلخ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لا تكفي ولو في الغيبة، تأمل."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:9-12، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں