کیا شلوار میں آسن یعنی جسے میانی کہا جاتاہے، ا گر نہ ہو تو اسے پہن کر نماز صحیح ہوگی یا نہیں؟
جسم کا وہ حصہ جس کا چھپانا ضروری ہے اسے "ستر" کہتے ہیں، مرد کا ستر ناف کے متصل نیچے سے گھٹنوں تک ہے، گھٹنے ستر میں داخل ہیں، جس کا چھپانا عام حالات اور نماز میں ضروری ہے۔
اگر کسی شخص کا ستر نماز کی حالت میں چھپا ہوا ہو تو اس کی نماز درست ہو جائے گی خواہ اس نے اپنا ستر چھپانے کے لیے کوئی بھی ساتر لباس پہنا ہو، نماز میں کسی خاص قسم کا لباس پہننا، یا شلوار میں کوئی خاص پیوند کاری کرانا ضروری نہیں ہے۔
"فتاوی ہندیہ" میں ہے:
"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه ،كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه.
(الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الأول في الطهارة و ستر العورة ، ١/ ٥٨، ط: رشيدية)
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144110200019
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن