بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نماز میں کسی خاص قسم کی شلوار پہننا ضروری ہے؟


سوال

کیا شلوار میں آسن یعنی جسے میانی کہا جاتاہے، ا گر نہ ہو تو اسے پہن کر نماز صحیح ہوگی یا نہیں؟

جواب

جسم کا وہ حصہ جس کا چھپانا ضروری ہے اسے "ستر" کہتے ہیں،  مرد کا ستر  ناف کے متصل نیچے سے گھٹنوں  تک ہے،  گھٹنے ستر میں داخل ہیں، جس کا چھپانا عام حالات اور نماز میں ضروری ہے۔

اگر کسی شخص کا ستر نماز کی حالت میں چھپا ہوا ہو تو اس کی نماز درست ہو جائے گی خواہ اس نے اپنا ستر چھپانے کے لیے کوئی بھی ساتر لباس پہنا ہو، نماز میں کسی خاص قسم کا لباس پہننا، یا شلوار میں کوئی خاص پیوند کاری کرانا  ضروری نہیں ہے۔

"فتاوی ہندیہ" میں ہے:

"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه ،كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه.

  (الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الأول في الطهارة و ستر العورة ، ١/ ٥٨، ط: رشيدية)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144110200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں