بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نبی اور رسول کے علاوہ کسی اور کے پاس وحی آتی ہے ؟


سوال

کیا نبی اور رسول کے علاوہ بھی کسی کے لیے وحی کا لفظ استعمال ہوا ہے؟

جواب

 وحی کی لغوی تعریف:آہستہ سے خبر دینا، لکھنا، لکھا ہوا، بھیجنا، الہام یعنی دل میں کوئی بات ڈالنا، حکم کرنا، اشارہ کرنا وغیرہ ۔ (فتح الباری حافظ ابن حجر رحمہ اللہ:  ١/ ١٦)

اور وحی کی  اصطلاحی تعریف ہے :  'هُوَ كَلَام الله الْمنزل على نَبِي من أنبيائه وَالرَّسُول'۔ یعنی انبیاءِ کرام پر نازل ہو نے والے اللہ کے کلام کو وحی کہتے ہیں ۔

اصطلاحی معنی کے اعتبار سے وحی انبیاء کرام کے ساتھ خاص ہے، غیر نبی کے پاس اصطلاحی وحی نہیں آتی،  اور قرآن میں جہاں  انبیاء کرام کے علاوہ کسی کے لیے وحی کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے لغوی معنی مراد ہیں یعنی وہ وحی الہام ہیں، وحی نبوت نہیں ہیں مثلا:

 سورۂ قصص میں سات نمبر آیت میں ہے: {واَوْحَیْنَا اِلیٰ اُمِّ مُوْسٰی} اور ہم نے حکم بھیجا موسیٰ کی ماں کو، یعنی اس کی ماں کو الہام ہوا، یا خواب دیکھا یا اور کسی ذریعے سے معلوم کرادیا گیا ۔۔۔ (فوائدِ عثمانی، (ص:514) ط: سعودی عرب)

اسی طرح اس آیت کے تحت ’’تفسیرِ بغوی‘‘ میں ہے:

’’{واَوْحَیْنَا اِلیٰ اُمِّ مُوْسٰی} وهي وحي إلهام لا وحي نبوة ...‘‘.

اسی طرح نبی کے علاوہ جہاں کہیں بھی وحی کا لفظ استعمال ہوا وہ اصطلاحی وحی کے معنیٰ میں نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد الہام ہے، جیساکہ قرآنِ مجید میں دوسری جگہ پر ہے:

{واَوْحٰی رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ} [النحل:68]

یعنی حکم دیا تیرے رب نے شہد کی مکھی کو ۔۔۔الخ‘‘ 

تفسیرِ مظہری میں ہے:

’’أجمعوا علی أنه لیس بوحي نبوة؛ فإنّ النبي لایکون إلا رجلاً‘‘.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں