بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نبی علیہ السلام نے کبھی کسی پرحدِ قذف لگائی ہے ؟


سوال

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی پر  حدِ قذف لگائی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شرعی حدود اور تعزیرات کا نفاذ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ہوتا تھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حدِ قذف کے نفاذ کے چند واقعات رویات  میں مذکور ہیں،جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدِ قذف جاری کرنے کاحکم فرمایا ،جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعۂ افک میں آپ علیہ السلام کے حکم سے دو مردوں اور ایک عورت پر حدِقذف جاری کی گئی تھی اور اسی طرح ایک دوسرا واقعہ بھی کتبِ حدیث میں موجود ہے۔

ابو داؤد شریف میں ہے:

"عن عمرة عن عائشة، قالت: لما نزل عذري قام النبي -صلى الله عليه وسلم- على المنبر فذكر ذلك، وتلا -تعني القرآن- فلما نزل من المنبر أمر بالرجلين والمرأة فضربوا حدهم."

(كتاب الحدود ، باب في حد القاذف ،268/2،ط:رحمانية)

معرفۃ السنن والآثار للبیھقی میں ہے:

"قال أحمد: روينا عن سعيد بن المسيب أنه سمع ابن عباس ، يقول: " بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب أتاه رجل فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم أقم علي الحد. فذكر الحديث في إنهاره مرتين ، ثم قال الثلاثة: «ما حدك» ، قال: أتيت امرأة حراما ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لرجال من أصحابه: " انطلقوا به فاجلدوه مائة جلدة ، ولم يكن تزوج ، ثم ذكر الحديث في إنكار المرأة ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «من شهودك أنك خبيث بها فإنها تنكر ، فإن كان لك شهداء جلدتها وإلا جلدتك حد الفرية؟» فقال يا رسول الله: والله ما لي شهداء ، فأمر به فجلد حد الفرية ثمانين " أخبرناه علي بن أحمد بن عبدان ، حدثنا إسماعيل بن إسحاق ، حدثنا علي بن المديني ، حدثنا هشام بن يوسف ، حدثنا القاسم بن أبي خلاد ، عن خلاد بن أبي عبد الرحمن ، عن سعيد بن المسيب. . . فذكره."

(باب حد القذف، 351 /12، ط: جامعة دراسات الإسلامية ،كراتشي )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں