بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نابالغ بچی حج میں بال کٹائےگی؟


سوال

کیا نابالغ بچی حج میں بال کٹائےگی؟

جواب

نابالغ بچی اگر سمجھ دار ہے، یعنی: خود نیت کرسکتی ہےاور تلبیہ بھی پڑھ سکتی  ہے اور حج کے افعال ادا کرنے کی سمجھ بھی رکھتی ہے تو ایسی نابالغہ سمجھ دار بچی کا حکم بڑوں کی طرح ہے، حج کے جن افعال پر قادر ہو وہ خود ادا کرے گی،اور بال بھی کٹائے گی،البتہ اگر نابالغ بچی ناسمجھ ہے، یعنی:خود نیت نہیں کرسکتی ہے اور تلبیہ بھی نہیں پڑھ سکتی ہے اور حج کے افعال ادا کرنے کی سمجھ بھی نہیں رکھتی ہے تو اس کا ولی اسے اپنے ساتھ لے کر اس کی نیت کرکےافعال حج ادا کرےاور قربانی سے فارغ ہوکر  بچی کے بال بھی کٹوائے ۔

غنیۃ الناسک میں ہے:

"فالمميز لايصلح النيابة عنه في الإحرام و لا في أداء الأفعال إلا فيما لايقدر عليه؛ فيحرم بنفسه و يقضي المناسك كلها بنفسه و يفعل كما يفعل البالغ، أما غير المميز فلا يصح أن يحرم بنفسه؛ لأنه لا يعقل ولا يقدر التلفظ بالتلبية، و هما شرطان في الإحرام، كما مر، و كذا لا يصح طوافه لإشتراط النية له أيضاً، بل يحرم له وليه، و الأقرب أولی ... و ينبغي للولي أن يجرده قبل الإحرام و يلبسه إزارا و رداء، و إذا أحرم له ينبغي أن يجنبه من محظورات الإحرام، ولو ارتكب محظوراً لا شيء عليهما، ويقضي به المناسك كلها، و ينوي عنه حين يحمله في الطواف، و جاز النيابة عنه في كل شيء إلا في ركعتي الطواف فتسقط".

(باب الإحرام،فصل في إحرام الصبي، ص: ٨٣ ، ٨٤ ،ط: إدارة القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101765

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں