بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نابالغہ پر بھی عدتِ وفات لازم ہو گی؟


سوال

نا بالغہ بچی کا شوہر فوت ہوجائے اور بچی کی رخصتی ابھی نہیں ہوئی تھی تو کیا بچی پر عدتِ  وفات واجب ہوگی؟

جواب

اگر نابالغہ بچی کا  شوہر فوت ہو جائے  تو اس پر بھی عدتِ وفات لازم ہے، اگرچہ اس کی رخصتی بھی نہ ہوئی ہو۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"وعدة المتوفی عنها زوجها إذا کانت غیر حامل وهي حرة أربعة أشهر وعشرًا، یستوي في ذٰلك الدخول وعدم الدخول والصغر والکبر".

(الفتاویٰ التاتارخانیة ۵؍۲۲۸ رقم: ۷۷۲۵)

اصلاحِ انقلاب امت از حضرت مولانا اشرف علی تھانوی میں ہے:

نابالغہ کا شوہر فوت ہونے کی صوت میں عدت کا حکم:

"ایک غلطی یہ ہے کہ بعضے لوگ سمجھتے ہیں کہ نابالغہ کا شوہر اگر مرجائے تو اس پر عدت نہیں،  سو یہ بھی غلط ہے، ان لوگوں کو خلط ہوگیاہے، یہ حکم طلاق میں ہے کہ اگر منکوحہ سے ہم بستری یا خلوتِ صحیحہ نہ ہوئی ہو  اور  طلاق ہوجائے تو اس میں عدت لازم نہیں، تو طلاق کو موت پر قیاس کرکے جو حکم طلاق قبل الدخول  (ہم بستری سے پہلے حکم طلاق) کا تھا وہ موت قبل الدخول کا سمجھ لیا، یہ قیاس غلط ہے اور دونوں کا حکم جدا جدا ہے۔  اور راز اس میں یہ ہے کہ عدتِ طلاق میں اصالتاً تصرف براء تِ  رحم (رحم کے خالی ہونے کو ثابت کرنے) کے لیے ہے اور قبل الدخول میں احتمال شغلِ رحم (ہم بستری سے پہلے رحم کے بھرے ہونے) کا نہیں ہے، اس لیے وہاں عدت نہیں۔ اور عدت موت میں اصالتاً حقِ نکاح (حق ِنکاح پورا کرنے) کے لیے ہے اور اسی وجہ سے عدت اَشہر (مہینوں) سے ہے، اس لیے یہاں عدت ہے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں