بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مسجد میں باتیں کرنا اپنی ماں کے ساتھ زنا کر نے کے برابر ہے؟


سوال

کیا مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا اپنی  ماں  کے ساتھ  زنا کے برابر ہے؟

جواب

مسجد میں دنیا کی باتیں کر نے کے لیے  بیٹھنا ناجائز ہے ، البتہ اگر  نماز وغیرہ  عبادت کے  لیے  مسجد آنے کے  بعد  کوئی  ضرورت پیش آجائے تو  مباح کلام کرنا  ایسے طریقہ پر  کہ دوسرے عبادت  کر نے  والوں کو اذیت نہ ہو   درست ہے ، اور غیر مباح کلام  جیسے فحش  گفتگو اور جھوٹے قصے ، غیبت  کسی طرح درست نہیں ہے ۔

نوٹ :اپنی  ماں کے ساتھ زنا کر نے کے برابر  والی  بات     کسی مستند حوالے میں نہیں ملی ،لہذا جب تک کسی بات کا  ثبوت نہ ہو  تو اس کو آگے بیان  مت کیا جائے ۔

فتاو ی  شامی میں ہے :

"‌الكلام ‌المباح من حديث الدنيا يجوز في المساجد وإن كان الأولى أن يشتغل بذكر الله تعالى، كذا في التمرتاشي هندية وقال البيري ما نصه: وفي المدارك - {ومن الناس من يشتري لهو الحديث} [لقمان: ٦] المراد بالحديث الحديث المنكر كما جاء «الحديث في المسجد يأكل الحسنات كما تأكل البهيمة الحشيش» ، انتهى. فقد أفاد أن المنع خاص بالمنكر من القول، أما المباح فلا. قال في المصفى: الجلوس في المسجد للحديث مأذون شرعا لأن أهل الصفة كانوا يلازمون المسجد وكانوا ينامون، ويتحدثون، ولهذا لا يحل لأحد منعه، كذا في الجامع البرهاني.

أقول: يؤخذ من هذا أن الأمر الممنوع منه إذا وجد بعد الدخول بقصد العبادة لا يتناوله."

(كتاب الصلاة، فروع افضل المساجد،662/1،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506102705

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں