بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مصافحہ کرنے سے وبا پھیل جائے گی یا نہیں؟


سوال

کیا مصافحہ کرنے سے وباپھیل جائے گی یا نہیں؟

جواب

ابتداءً یہ سمجھ لینا ضروری ہے کہ کسی بیمار یا وائرس زدہ شخص کے ساتھ رہنے، اُس سے  ملنے یا اُس سے مصافحہ کرنے سے بیماری کے لگنے کو یقینی سمجھنا اور اس کا عقیدہ رکھنا درست نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مختلف موقعوں پر ایسا عمل کیا جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے۔

ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مجذوم (جذام کی بیماری والا شخص، جس بیماری کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ پھیلتی ہے) آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانا تناول فرمایا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بیمار آدمی سے یقینی طور پر بیماری لگ جانے کا اعتقاد درست نہیں ہے۔

دوسرے موقع پر ایک مجذوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت ہونے کے لیے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ ملائے بغیر ہی اسے بیعت کرلیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ احتیاط کے درجہ میں بیماری کے ظاہری اسباب سے بچنا جائز ہے۔

لہذا اگر کسی شخص میں  کرونا وائرس کی واضح علامات پائی جاتی ہوں یا معتبر ٹیسٹ کے ذریعہ وائرس میں مبتلا ہونا معلوم ہو  تو ایسے شخص سے احتیاطی تدبیر کے طور پر دور رہنا اور مصافحہ نہ کرنا جائز ہے، لیکن اگر کسی علامت، تجربہ یا ماہر دِین دار طبیب کے قول سے اس کے بیماری میں مبتلا ہونے کی جہت متعین نہ ہو تو  اس سے احتیاطی تدبیر کے طور پر دور رہنا توہم پرستی شمار ہوگا، نہ کہ احتیاطی تدبیر۔

کرونا اور دیگر وبائی امراض سے حفاظت کے لیے دعائیں:

صبح وشام (فجر اور مغرب کے بعد ) تین تین  مرتبہ مندرجہ  ذیل دعاؤں کا اہتمام کریں :

( 1)     "أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ".

(2)    "بِسْمِ اللهِ الَّذِيْ لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِيْ الأَرْضِ وَ لاَ فِيْ السَّمَاءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ".

(3)    اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَدَنِيْ، اللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ سَمْعِيْ، اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَصَرِيْ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ.

(4)   اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْبَرَصِ وَ الْجُنُوْنِ وَ الْجُذَامِ، وَ مِنْ سَيِّءِ الْأَسْقَامِ.

(5)  اَللّٰهُمَّ ارْفَعْ عَنَّا الْبَلَاءَ وَالْوَبَاءَ.

(6)  اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ مِنْ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تحتي.

اور درج ذیل درود شریف کا کثرت سے ورد کیا جائے:

" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ كُلِّ دَاءٍ وَ دَوَاءٍ وَ بِعَدَدِ كُلِّ عِلَّةٍ وَشِفَاءٍ وَبَارِک وَسَلِّم".

 (شفاء القلوب ، ص:223 ، ط: مکتبہ نبویہ ،۔ ذریعۃ الوصول الی جناب الرسول ﷺ،درود نمبر 144،۔روح البیان۔7/234، ط: دارالکتب العلمیہ)

ان اعمال کے اہتمام سے ان شاء اللہ تعالیٰ کرونا وائرس اور تمام وبائی ، روحانی اور جسمانی امراض سے حفاظت ہوگی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں