بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا منفرد جہری نمازوں میں جہراً قراءت کرے گا؟


سوال

کیا جہری فرض نمازیں اکیلا شخص بھی جہر کے ساتھ پڑھے گا؟

جواب

واضح رہے کہ  جہری نماز میں بلند آواز  سے قرأت کا واجب ہونا جماعت  و  امامت کے ساتھ خاص ہے، منفرد  کے لیے  جہری نماز میں بلند آواز سے قرات کرنا  ضروری نہیں ہے، اگر کوئی جہراً کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، بلکہ بعض روایات کے مطابق  منفرد کا  جہری نمازوں میں جہراً قراءت کرنا  افضل ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 161):

"وإن كانت صلاة يجهر فيها بالقراءة فهو بالخيار، إن شاء جهر وإن شاء خافت، وذكر الكرخي إن شاء جهر بقدر ما يسمع أذنيه ولايزيد على ذلك، وذكر في عامة الروايات مفسرًا أنه بين خيارات ثلاث: إن شاء جهر وأسمع غيره، وإن شاء جهر وأسمع نفسه، وإن شاء أسرّ القراءة، أما كون له أن يجهر فلأن المنفرد إمام في نفسه، وللإمام أن يجهروله أن يخافت بخلاف الإمام؛ لأن الإمام يحتاج إلى الجهر لإسماع غيره والمنفرد يحتاج إلى إسماع نفسه لا غير، وذلك يحصل بالمخافتة.وذكر في رواية أبي حفص الكبير أن الجهر أفضل؛ لأن فيه تشبيها بالجماعة، والمنفرد إن عجز عن تحقيق الصلاة بجماعة لم يعجز عن التشبه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں