بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مرد کو خصی کرنا جائز ہے؟


سوال

ایک ادھیڑ عمر دماغی مفلوج شخص چند سالوں سے شہوت سے مغلوب ہے، اس کا جوانی میں نکاح ایک لڑکی سے کرایا گیا تھا، لیکن عرصہ ہوا بیوی علیحدہ ہو چکی ہے، اب صورت ِحال یہ ہے کہ محلے میں عورتوں کو تنگ کرتا ہے، بدکاری میں مبتلا ہو چکا ہے،دست درازی کی وجہ سے گاہے محلے والوں کے ہاتھوں زد و کوب ہوتا ہے،رشتہ داروں نے نظر بند کر دیا ہے، گھر میں بوڑھی معذور ماں پر دست درازی کی کوشش کر بیٹھا، اس سے قبل بیٹی پر بھی اقدام کر چکا ہے، طبیعی عمر ساٹھ سے متجاوز ہے، لیکن دماغی عمر چودہ پندرہ سال ہے، گھر میں قید کرنا بھی مشکل تر ہوتا جارہا ہے،رشتہ دار بھی تنگ ہیں کہ کس طرح اس پر نظر رکھیں، اس صورت میں کیا خصاء کا جواز ہو سکتا ہے؟ کہ سردست اس کے سوا کوئی تدبیر نہیں ہے۔

جواب

 صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو خصی کرنا جائز نہیں ،اس لیے کہ احادیثِ مبارکہ  میں انسانوں کو خصی کرنے کی  ممانعت آئی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ ’’وہ شخص میری امت میں سے نہیں جو خصی کرے یا خود خصی ہو  ‘‘۔

عمدۃ القاری میں ہے:

"قال العلام العینی تحت قول :"نھانا عن ذلك"، یعني : عن الاختصاء، وفیه تحریم الاختصاء لما فیه من تغییر خلق اللہ تعالیٰ،  ولما فیه من قطع النسل و تعذیب الحیوان."

(کتاب التفسیر، باب قوله تعالیٰ :"یا أیھا الذین اٰمنوا لا تحرموا طیبات ما احل اللہ لکم"،18،280، دار الکتب العلمیة)

   كتاب الزہد لابن المبارک میں ہے:

" لیس منا مَن خصی ولا اختصیٰ، إن خصاء أمتي الصیام."

(كتاب الزہد لابن المبارك،باب التواضع،رقم الحدیث:845،ص:336،دار الکتب العلمیة)

حدیث شریف میں ہے:

"عن سعد بن أبي وقاص يقول: رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل، ولو أذن له لاختصينا."

(صحیح البخاری،كتاب النكاح،باب ما يكره من التبتل والخصاء،ج:7 ،ص:4،المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144312100606

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں