کیا مونچھوں کو مونڈنا یا کترنا سنت ہے؟
نبی کریم ﷺ کا معمول مونچھیں خوب کترنے کا تھا، اس لیے مونچھیں اچھی طرح کتروانا سنت ہے،یعنی قینچی وغیرہ سے کاٹ کر اس حد تک چھوٹی کردی جائیں کہ مونڈنے کے قریب معلوم ہوں، احادیثِ طیبہ میں مونچھوں کے بارے میں ’’جز‘‘،’’اِحفاء‘‘اور ’’اِنہاک‘‘کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، ان سے قینچی وغیرہ سے لینا ہی مفہوم ہوتا ہے؛ اس لیے کہ ان الفاظ کے معنی مطلق کاٹنے یا مبالغہ کے ساتھ کاٹنے یا لینے کے ہیں، باقی استرہ اور بلیڈ سےمنڈانا بھی جائز ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ قینچی کا استعمال کیاجائے۔
بخاری شریف میں ہے:
"عن ابن عمر رضي الله عنهما،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (من الفطرة قص الشارب)."
(كتاب اللباس، باب قص الشارب، ج:٥، ص:٢٢٠٨، ط:دار ابن كثير)
فتاویٰ شامی ہیں ہے:
"واختلف في المسنون في الشارب هل هو القص أو الحلق؟ والمذهب عند بعض المتأخرين من مشايخنا أنه القص. قال في البدائع: وهو الصحيح. وقال الطحاوي: القص حسن والحلق أحسن، وهو قول علمائنا الثلاثة نهر. قال في الفتح: وتفسير القص أن ينقص حتى ينتقص عن الإطار، وهو بكسر الهمزة: ملتقى الجلدة واللحم من الشفة، وكلام صاحب الهداية على أن يحاذيه."
(كتاب الحج، باب الجنايات، ج:٢، ص:٥٥٠، ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144505100975
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن