موبائل فون میں قرآن مجید یا دینی کتب رکھنا کیسا ہے؟
موبائل میں قرآنِ کریم یادینی کتابوں کو رکھنااور اس کی تلاوت کرنا اورپڑھنا جائز ہے، البتہ موبائل کی اسکرین پر قرآنِ کریم کھلا ہوا ہو تو اس (اسکرین) کو وضو کے بغیر چھونا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ موبائل کے دیگر حصوں کو مختلف اطراف سے وضو کے بغیر چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
باقی جان دار کی تصویر بنانا یا رکھنا جائز نہیں ہے، اس لیے موبائل میں تصاویر اور ویڈیوز رکھنے سے اجتناب لازم ہے۔
مشکوۃ المصابیح میں ہے:
"عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم."( باب التصاویر، 385/2 ، ط: قدیمي )
ترجمہ: حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ” ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا، اور اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا“۔
( مظاہر حق جدید،4/230، ط: دارالاشاعت)
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) يحرم (به) أي بالأكبر (وبالأصغر) مس مصحف: أي ما فيه آية كدرهم وجدار، وهل مس نحو التوراة كذلك؟ ظاهر كلامهم لا (إلا بغلاف متجاف) غير مشرزأو بصرة به يفتى .(قوله: أي ما فيه آية إلخ) أي المراد مطلق ما كتب فيه قرآن مجازا، من إطلاق اسم الكل على الجزء، أو من باب الإطلاق والتقييد. قال ح: لكن لا يحرم في غير المصحف إلا بالمكتوب: أي موضع الكتابة كذا في باب الحيض من البحر، وقيد بالآية؛ لأنه لو كتب ما دونها لا يكره مسه كما في حيض القهستاني. وينبغي أن يجري هنا ما جرى في قراءة ما دون آية من الخلاف، والتفصيل المارين هناك بالأولى؛ لأن المس يحرم بالحدث ولو أصغر، بخلاف القراءة فكانت دونه تأمل."
( کتاب الطھارۃ، 183/1، ط: سعید )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100497
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن