حق مہر کس کا ہوتا ہے ؟کیا حق مہر لڑکی کا ہوتا ہے ؟ کچھ جگہوں پر یہ مشہور ہے کہ حق مہر کے پیسے برکت والے ہوتے ہیں، کبھی کوئی بیمار ہو تو اس میں سے کچھ پیسے نکال کر علاج کروایا جائے تو صحت ملتی ہے، یا نیا کاروبار شروع کرنا ہو تو اس میں سے کچھ پیسے شامل کیے جائیں تو برکت پڑتی ہے، اس لیے حق مہر ہمیشہ سنبھال کر رکھنا چاہیے، اگر ایسا ہے تو پھر حق مہر لڑکی کا تو نہ ہوا؟
واضح رہے کہ مہر لڑکی کا حق ہے،شوہر کے ذمہ اس کی ادائیگی واجب ہے،اور مہر پر ملکیت لڑکی کی ہی ہوتی ہے،وہ اس کو جہاں چاہے استعمال کرے۔
البتہ یہ کہیں سے ثابت نہیں کہ مہر کے پیسے میں برکت ہوتی ہے ،اس کے پیسے سے علاج کروایا جائے تو شفا ملتی ہےوغیرہ یہ سب باتیں بے بنیاد ہیں ان کی کوئی اصل نہیں ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وروي عن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم، أنه قال من کشف خمار امرأته ونظر إلیها وجب الصداق دخل بها، أو لم یدخل وهذا نص في الباب."
( کتاب النکاح، فصل و أما بیان مایتاکد به المهر، ج:2، ص:292، ط: دار الكتب العلمية)
المبسوط للسرخسی میں ہے :
"و الدليل عليه أنها تحبس نفسها؛ لاستيفاء المهر، و لاتحبس المبدل إلا ببدل واجب و إن بعد الدخول بها يجب. و لا وجه لإنكاره؛ لأنه منصوص عليه في القرآن."
(كتاب النكاح، باب المهور، ج:5، ص:63، ط: بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن