بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مسبوق کو امام کے دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہونا چاہیے یا ایک کے بعد؟


سوال

اگر کسی شخص کی رکعت چھوٹ جائے تو امام کے دائیں جانب سلام پھیر نے کے بعد کھڑا ہونا چاہیے یا دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد؟

جواب

بہتر یہ ہے کہ مسبوق( جس کی رکعت چھوٹ جائے ) امام کے دونوں طرف سلام پھیرنےکے بعد کھڑا ہو تا  کہ اگر امام کو سجدہ سہو کرنا ہو تو وہ اس میں بھی شامل ہو جائے، تا ہم اگر وہ امام کے ایک سلام پھیرنے کے فوراً بعد کھڑا ہو جائے تب بھی اس کی نماز ادا ہو جائے گی۔

"فتح القدير" میں ہے:

"ولا يقوم إلى القضاء بعد التسليمتين بل ينتظر فراغ الإمام بعدهما لاحتمال سهو على الإمام فيصير حتى يفهم أن ‌لا ‌سهو ‌عليه، إذ لو كان لسجد. قلت: هذا إذا اقتدى بمن يرى سجود السهو بعد السلام، أما إذا اقتدى بمن يراه قبله فلا."

(كتاب الصلاة، فصل في المسبوق، ج:1، ص:390، ط:دار الفكر) 

"مراقي الفلاح مع حاشية الطحطاوي" میں ہے:

"وينبغي أن ‌يمكث المسبوق بقدر ما يعلم أنه لا سهو عليه وله أن يقوم قبل سلامه بعد قعوده قدر التشهد في مواضع خوف مضى مدة المسح وخروج الوقت لذي عذر وجمعة وعيد وفجر ومرور الناس بين يديه إلى قضاء ما سبق به ولا ينتظر سلامه.

قوله: "بقدر ما يعلم أنه لا سهو عليه" وذلك ‌بتسليم ‌الإمام الثانية على الأصح أو بعدهما بشيء قليل بناء على ما صححه في الهداية."

(كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ص:464، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں