بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مرد کی طرح عورت بھی ظہار کرسکتی ہے؟


سوال

اگر بیوی کے ہاتھ سے موبائل گر جاۓ اور وہ  شوہر کو یہ کہے کہ میری  بیٹی کی طرح میرے ہاتھوں سے موبائل گر گیا،یعنی  اپنے آپ کو شوہر کے سامنے بیٹی سے تشبیہ دے  اور شوہر ہاں میں سر ہلادے ،توایسی صورت میں کیا  بیوی کی اس بات سے ظہار ہو جاتا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوی کی طرف سے ذکر کیا جانے والا جملہ نہ تو ظہار کےالفاظ  میں  داخل ہے اور نہ ہی   عورت کو شرعاً ظہار واقع کرنے کا اختیار ہے  ؛اس لیے ان الفاظ سے کسی صورت ميں بھی  ظہار نہیں ہوگا۔

تفسیر کبیر میں ہے:

تحت شرح قوله تعالي: الَّذِينَ يُظاهِرُونَ مِنْكُمْ مِنْ نِسائِهِمْ  إلخ

"المسألة الثانية: قال الشافعي وأبو حنيفة ومالك رحمهم الله: لا يصح ‌ظهار ‌المرأة من زوجها وهو أن تقول المرأة لزوجها: أنت علي كظهر أمي....  ولأن الظهار يوجب تحريما بالقول، والمرأة لا تملك ذلك بدليل أنها لا تملك الطلاق."

(سورة المجادلة، ج:29، ص:480، ط:دار إحياء التراث العربي)

أحکام القرآن للجصاص میں ہے:

"قال أصحابنا: "لا يصح ظهار المرأة من زوجها"، وهو قول مالك والثوري والليث والشافعي."

(‌‌سورة المجادلة، في ‌ظهار ‌المرأة من زوجها، ج:3، ص:566، ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الظهار هو تشبيه الزوجة أو جزء منها شائع أو معبر به عن الكل بما لا يحل النظر إليه من المحرمة على التأبيد ولو برضاع أو صهرية كذا في فتح القدير."

(كتاب الطلاق، الباب التاسع في الظهار، ج:1، ص:550، ط:رشيدية)

البحر الرائق میں ہے:

"‌لا ‌بد ‌في ‌كونه ‌ظهارا من التصريح بأداة التشبيه شرعا، ومثله أن يقول لها يا بنتي، أو يا أختي ونحوه."

(كتاب الطلاق، باب الظهار،ج:3، ص:470، ط:دارالكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506101916

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں