بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مہر مؤجل ادا کیے بغیر طلاق دی جاسکتی ہے؟


سوال

خاوند نے معجل حق مہر فوراً ادا کر دیا اور غیر معجل حق مہر لکھ دیا، کیا خاوند نے ابھی غیرمعجل حق مہر ادا کرنا ہے یا نہیں؟ خاوند  کے لیے غیر معجل حق مہر نہ ادا کرنے کا کیا نقصان ہے؟  کیا خاوند غیر معجل حق ادا کیے بغیر طلاق دے سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  مہر بیوی کا حق ہے، جب تک یہ حق مکمل ادا نہیں کیا جاتا یا صاحبِ  حق (بیوی)  معاف نہ کرے تب تک مہر کی ادائیگی شوہر کے ذمے  واجب رہتی ہے، اگر وہ دنیا میں ادا نہ کرے تو آخرت میں اس کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ 

لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر شوہر نے اپنی بیوی کا معجل مہر ادا کردیا ہے تو وہ اس سے بری الذمہ ہوچکا ہے، اور اگر اب تک  مؤجل مہر ادا نہیں کیا تو اسے ادا کرنا اس کے ذمے  واجب  ہے، بیوی کی طرف سے مطالبہ کرنے  یا اسے  طلاق دینے کی صورت میں شوہر پر اس کی فوری ادائیگی واجب ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1/ 303):

"و المهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراءمن صاحب الحق، كذا في البدائع."

(کتاب النکاح، الباب السابع في المهر، الفصل الثاني فيما يتأكد به المهر و المتعة، ط: دارالفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں