بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ماہِ صفر میں جنات کا نزول ہوتا ہے؟


سوال

صفر کے مہینے میں جنات زمین پر اتر آتے ہیں؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے زمانہ جاہلیت میں لوگوں نے صفر کے مہینے سے متعلق  مختلف عقیدے بنا رکھے تھے جو سب کے سب باطل تھے، مثلاً  اس ماہ کو نحوست کا باعث سمجھا کرتے تھے اور اس میں بلاؤں کے اترنے کا نظریہ رکھتے تھے ان عقائدِ باطلہ  و فاسدہ کی تردید کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ولا صفر، یعنی صفر کے مہینے سے متعلق جاہلیت میں جو عقائد رکھے جاتے تھے اُس کی کوئی اصل نہیں، اس طرح مسلمانوں کو یہ سمجھایا گیا کہ صفر کے مہینے سے متعلق باطل عقائد رکھنا درست نہیں ہے۔

اسی طرح بعض جگہ یہ مشہور ہے کہ صفر کے مہینے میں سرکش جنات اور شیاطین کا نزول ہوتا ہے، اس کی بھی کوئی اصل نہیں ہے، لہذا اس طرح کے باطل عقیدوں کی طرف بالکل توجہ نہیں دینی چاہیے۔

تفسير ابن كثير ت سلامة(4/ 146):

صفر: سمي بذلك لخلو بيوتهم منه، حين يخرجون للقتال والأسفار، يقال: "صفر المكان": إذا خلا ويجمع على أصفار كجمل وأجمال.

حاشية السندي على سنن ابن ماجه (2/ 363):

عن ابن عباس قال: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا عدوى ولا طيرة ولا هامة ولاصفر»

ولا صفر بفتحتين أريد به الشهر المشهور إما بمعنى أنهم يتشاءمون به ويريدون أنه يكثر فيه الدواهي والفتن، أو إنهم كانوا يجعلون المحرم صفرا فنهوا عنه

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7/ 2894):

قال: كانوا يتشاءمون بدخول صفر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " «لا صفر» "

تحفة الأحوذي(6/ 296):

وقيل: في الصفر قول آخر وهو أن المراد به شهر صفر وذلك أن العرب كانت تحرم صفر وتستحل المحرم فجاء الاسلام برد ما كانوا يفعلونه من ذلك فلذلك قال صلى الله عليه و سلم لا صفر قال بن بطال وهذا القول مروي عن مالك انتهى .

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202200307

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں